کراچی( سید محمد عسکری) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) نے پاکستان بھر کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں کی بے تحاشہ فیسوں کو قابو کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے تا کہ ٹیوشن فیس کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جاسکے۔ تاہم اس وقت بیشتر نجی میڈیکل کالجز داخلہ فیس کے علاوہ ٹیوشن فیس کے 20سے 25 لاکھ روپے سالانہ لے رہے ہیں جبکہ بیشتر ڈینٹل کالجز 12 سے 18 لاکھ روپے سالانہ فیس لے رہے ہیں،اس مقصد کے لیے قانونی رائے بھی حاصل کرلی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ “ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ 2022 کی دفعات کی بناء پر نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز قانون کے پابند ہیں اور پورے پروگرام کے لیے وہ جائز سالانہ ٹیوشن فیس مقرر سکتے ہیں جب کہ طالب علم کی کالج میں دوران انرولمنٹ فیس میں کوئ اضافہ نہیں کیا جائے گا”۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کی رجسٹرار نے چند ماہ قبل اس حوالے سے خط لکھ کر قانونی رائے مانگی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پی ایم ڈی سی کے آرڈیننس 1962 کے تحت بنائے گئے ضوابط (ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس داخلے، ہاؤس جاب اور انٹرن شپ) ریگولیشنز، 2010 اور 2012کے تحت نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں کیلئے بالترتیب پانچ اور چھ لاکھ روپے سالانہ ٹیوشن فیس مقرر کی گئی تھی۔ کونسل نے بعد میں ٹیوشن فیس میں 7 فیصد اضافے کی اجازت دی اور فیس 6 لاکھ 42 ہزار روپے مقرر کی تھی عدالت عظمی نے از خود نوٹس کیس 01/2010 مورخہ 9 اور 24 مارچ 2018 میں اپنے حکم میں ہدایت کی کہ"ہم پاکستان کے تمام میڈیکل کالجوں کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ 8 لاکھ 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم جو موجودہ سیشن کیلئے ان کے طلباء سے وصول کی گئی ہے وہ انہیں ایک ماہ کی مدت کے اندر واپس کی جائے۔ نجی کالجز کیلئے فیس ابتدائی طور پر8 لاکھ 50 ہزار روپے مقرر کی گئی تھی جو بعد میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کیلیئے 9لاکھ 50 ہزار روپے کردی گئی۔ اس کے بعد، ʼداخلوں کے ضوابط، 2020-21ء کے تحت سال افراط زر کی شرح کے پیش نظر سیشن 2020 -21 کیلئے ٹیوشن فیس میں پانچ فیصد سالانہ اضافے کی اجازت دی گئی۔