اسلام آباد ( رپورٹ:حنیف خالد) ملک میںآئینی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے بڑی حد تک اتفاق رائے پیدا ہوتا نظر آرہا ہے۔ 60سے زائد مملک میں آئینی عدالتوں کے ذریعے انصاف کی فراہمی جاری ہے جن میں کویت، لبنان، پولینڈ، انڈونیشیا، آسٹریا، جرمنی، ایران، ترکی، بوسنیا زمبابوے سمیت دیگر ممالک شامل ہیں یکجہتی فلسطین کانفرنس میں بڑی پارلیمانی جماعتوں کی شرکت کے بعد عوام کو عشروں تک مقدمہ بازی سے بچانے اور کم سے کم وقت میں انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے قانون سازی کیلئے راستہ ہموار ہونے کا امکان ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں قومی آئینی عدالتیں کام کر رہی ہیں جس سے اُن ممالک کی سینئر عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ ایک حد سے نہیں بڑھتا اور وہاں کے لوگوں کو انصاف کے حصول میں اُس طرح کی دشواریاں درپیش نہیں ہوتیں جس طرح کی پاکستان بھر میں تحصیل کورٹس‘ ضلعی کورٹس‘ صوبوں کی عدلیہ اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں مقدمات لامحدود سالوں تک تصفیہ طلب چلے آ رہے ہیں۔ سول مقدمات کے علاوہ ایف بی آر کے اربوں نہیں کھربوں روپے کے ٹیکس ان سینئر عدالتوں کی طرف سے جاری کئے گئے حکم امتناعی کے باعث سالوں نہیں عشروں تک بھی پھنسے رہتے ہیں۔ دنیا بھر میں آئینی عدالتوں کے نظام میں مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔ کچھ ممالک میں الگ سے آئینی عدالتوں کا قیام کیا گیا ہے جبکہ کچھ ممالک میں عام عدالتی نظام کے اندر ہی آئینی معاملات کا فیصلہ کرنے کا اختیار موجود ہے۔ امریکہ کی سپریم کورٹ کو دنیا کی قدیم ترین آئینی عدالت سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ دنیا کی پہلی عدالتوں میں سے ایک تھی جس نے اس قانون کو غیر آئینی قرار دیا۔ (ماربری بنام میڈیسن کیس) تاہم امریکہ کی سپریم کورٹ کو الگ سے آئینی عدالت نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ صرف آئین سے متعلق معاملات ہی نہیں سنتی بلکہ دیگر قانونی معاملات بھی سنتی ہے۔