لاہور(آصف محمود بٹ،نسیم قریشی ) پنجاب اسمبلی کی طرف سے پرائس کنٹرول، ذخیرہ اندوزی، غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے اور سرکاری زمینوں کو غیر قانونی قابضین سے چھڑوانے کے لئےمنظورکئے جانے والے ’’پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ2024‘‘ کا بل پیش ہونے سے قبل اسمبلی کی سپیشل کمیٹی نمبر ون کی سفارش پر کئی اہم تبدیلیاں کی گئیں۔ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والے ’’پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ2024‘‘ کے ابتدائی ڈرافٹ میں پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا/ PERA)کا چئیرپرسن چیف سیکرٹری پنجاب کو تجویز کیا گیا تھا لیکن پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے فائنل ڈرافٹ اس میں تبدیلی کرکے وزیر اعلی پنجاب کو اس اتھارٹی کا چئیرپرسن اور چیف سیکرٹری کو اس کا وائس چئیرپرسن بنایا گیا ہے البتہ وزیر اعلی اپنی انتظامی مصروفیات کے باعث اپنے اختیارات چیف سیکرٹری کو تفویض کرسکتی ہیں ۔ وزیر اعلی کی غیر موجودگی میں چیف سیکرٹری پنجاب پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا/ PERA) کی صدارت کریں گے۔ اسی طرح مذکورہ قانون کے ابتدائی ڈرافٹ کے مطابق اتھارٹی کے 15ممبران میں آئی جی پولیس پنجاب شامل نہ تھے لیکن فائنل ڈرافٹ انہیں بطور ممبر شامل کیا گیا۔ ضلعی سطحوں پر اس اتھارٹی کے بنائے جانے والے ڈسٹرکٹ انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری بورڈز میں ڈپٹی کمشنر چئیرمین تھے اور دیگر ممبران میں ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر، ڈسٹرکٹ اٹارنی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) شامل تھے لیکن نئے ڈرافٹ میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز (ڈی پی اوز ) کو بھی ڈسٹرکٹ انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری بورڈز کا ممبر بنایا گیا۔ پنجاب کی سطح پر آئی جی کو کمیٹی کا ممبر بنانا اور ضلعی سطح پر ڈی پی او کو ممبر بنانے کا مقصد ان کو اتھارٹی کے اجلاسوں کے دوران مشاورتی عمل میں شامل رکھنا ہے۔ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا/ PERA) کے ابتدائی ڈرافٹ میں لکھا تھا اتھارٹی کی اپنی باوردی فورس ہوگی۔ پنجاب اسمبلی سے منظور فائنل ڈرافٹ میں بھی اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اتھارٹی اپنی باوردی فورس کے لئے اہل افراد کو بھرتی کر سکتی ہے تاہم اگر اتھارٹی چاہےگی تو پنجاب پولیس سے افسران کو ڈیپوٹیشن پر ریکوزیشن کرکے بلوا سکے گی لیکن ڈیپوٹیشن پر پنجاب پولیس سے آنے والے پولیس ملازمین اور افسران کو وردی اتھارٹی کی ہی پہننا پڑے گی۔ آئی جی پنجاب نے پنجاب اسمبلی کی سپیشل کمیٹی کو اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا/ PERA) کے لئے علیحدہ باوردی فورس نہ بنائی جائے لیکن ان کی اس سفارش پر قانون میں اتھارٹی کی اپنی باوردی فورس کو ختم نہیں کیا گیا ۔ ’’پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ2024‘‘ کے تحت اتھارٹی کی مرضی اور ریکوزیشن پر پنجاب پولیس ڈیپوٹیشن پر اپنے ملازم اور افسران وہاں بھجوا سکے گی۔ نسیم قریشی کے مطابق نئی اتھارٹی قبضہ مافیا، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایک شکنجہ ہوگی ، نئی انفورسمنٹ فورس کے انفورسمنٹ سٹیشن تھانوں کی طرز پر ہونگے اور اس کے اہلکاروں کو سارجنٹ کہا جائے گا۔انفورسمنٹ اسٹیشنز میں حوالات اور ڈپو بھی بنائے جائیں گے جہاں مال مقدمہ محفوظ کیا جائے گا۔ انفورسمنٹ فورس کی الگ وردی ہو گی اسلحہ اور گاڑیاں ہونگی ابتدائی طور پر پولیس سے افسران اور ملازمین کو ڈیپوٹیشن پر لیا جائے گا، ہر تحصیل میں ایک یا زیادہ انفورسمنٹ سٹیشن بنائے جائیں گے اور انفورسمنٹ فورس ڈسٹرکٹ سطح پر ڈپٹی کمشنر کے براہ راست ماتحت ہو گی، اتھارٹی کے قیام سے ڈپٹی کمشنرز مزید بااختیار ہو جائیں گے اور انھیں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے پولیس کے مرہون منت نہیں رہنا پڑے گا انفورسمنٹ فورس میں لیڈی پولیس اہلکار بھی شامل ہونگی۔