لاہور / اسلام آباد (نیوز ایجنسیز/ نمائندہ جنگ) مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف کی میزبانی میں ان کی رہائش گاہ جاتی امراء میں آئینی ترامیم سے متعلق سیاسی قائدین کی بڑی بیٹھک ہوئی ، عشائیے میں صدر مملکت آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن شریک ہوئے۔مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام نے عدالتی اصلاحات پر اتفاق رائے کرلیا ہے جبکہ دیگر مجوزہ ترامیم پر مشاورت ہوگی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھاکہ آئینی ترامیم کا ابتدائی مسودہ کل بھی مسترد کردیا تھا اور آج بھی مسترد کرتے ہیں ، تاہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں ، ہماری تجاویز مان لیں تو بسم اللّٰہ، آج پی ٹی آئی قیادت سے ملوں گا ، ان کی رائے بھی آئینی ترامیم میں شامل کی جائے گی ، بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی اور جے یو آئی کے درمیان اتفاق ہوا تھا، آج تین جماعتوں پر اتفاق ہوا، مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر تین پارٹیوں کا اتفاق رائے ہوچکا ، دیگر مجوزہ ترامیم سے متعلق آئندہ دنوں میں پیشرفت ہوجائےگی ۔علاوہ ازیں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس آج طلب کرلئے گئے تاہم وفاقی کابینہ کا آج (جمعرات کا) اجلاس ملتوی کردیا گیا اور جمعہ کو طلب کرنے کا امکان ہے ۔ ادھر اسلام آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کی بھی اہم میٹنگ ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق صدر ن لیگ نواز شریف کی میزبانی میں ان کی رہائش گاہ جاتی امراء میں سیاسی قائدین کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمان شریک ہوئے۔ عشائیے میں شرکت کیلئے آنے والوں کا نوازشریف نے وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ استقبال کیا۔ ملاقات میں نوازشریف، فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ کیا گیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عدلیہ کی اصلاحات تک تو ہم نے اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے ۔ کچھ دوسرے نکات ہیں وہاں پر بھی ہم اتفاق رائے کے قریب تک پہنچ گئے ہیں۔ ہمارا آج کا اجلاس انتہائی حوصلہ افزارہا ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک ایسے نظام کو رائج کیا جائے ۔ آئین میں ایسی اصلاحات اور ترامیم لائی جائیں جو ہر شعبے میں اصلاحات کا سبب بنیں ۔ ہم نے اسی حوالے سے ابتدائی جو مسودہ آیا تھااسے مسترد کردیا تھا۔ آج بھی ہم اس کو مسترد کرتے ہیں ۔ اگرہماری تجاویز پر آتے ہیں تو بسم اللّٰہ اور اگر نہیں آتے تو ہم کل بھی اس کو مسترد کرچکے تھے اور آج بھی ہم اسی موقف پر قائم ہیں۔مشاورت کے بعد ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں ، سنجیدہ فیصلے کی طرف ہم گئے تو انشاء اللّٰہ آئین بھی بچے گا ملک بھی بچے گاادارے بھی بچیں گے۔اگر ایک ادارے کو دوسرے ادارے پرہم ایسی بالادستی دیں گے جس کے بعد پھر پارلیمنٹ اور سیاست کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی توہم اس طرح کی ترامیم کے حق میں نہیں تھے۔ جس طرح آج یہاں مشاورت ہوئی ہے میں جمعرات کو اسلام آباد پہنچ کرپاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے بھی بات کروں گا۔ ان کا اتفاق رائے بھی حاصل کیا جائے گا۔ ہم اپنا یہ سفر کامیاب کے ساتھ منزل تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر پی پی چیئرمئین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ مولانا فضل الرحمان کے شکرگزارہیں، پی پی اور جے یو آئی کے درمیان اتفاق ہوا تھا، آج تین جماعتوں پر اتفاق ہوا، آئینی عدالتوں کے ذریعے آئین کی بالادستی، فوری انصاف چاہتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کےبعدعوام کونظرآئے گا کہ آئین کےدفاع کےلیے کیا کرتے ہیں، مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر تین پارٹیوں کا اتفاق رائے ہوچکا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم سے متعلق آئندہ دنوں میں اتفاق ہوجائےگا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ کل اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کرونگا اور پی ٹی آئی قیادت کی رائے آئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔26ویں اآئینی ترمیم کے ڈرافٹ کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا جمعرات کو بلایا گیا اجلاس رات گئے ملتوی کردیاگیا۔یہ اجلاس بروز جمعرات دوپہر ڈیڑھ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا گیا تھا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا یہ اجلاس اب جمعہ کو بلائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اآئینی مسودہ کی منظوری کیلئے سید خورشید شاہ کی زیرصدارت بلایا گیا اجلاس بدھ کو اپنا کام مکمل نہیں کرسکا ۔ اس کی وجہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ممبران کی عدم شرکت ہے جو راستے بند ہونے کی وجہ سے اجلاس میں نہیں پہنچ سکے۔پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نےسید خورشید شاہ سے درخواست کی کہ اجلاس جمعرات تک ملتوی کردیا جا ئے۔ پی ٹی آئی بل پراپنی رائے آج دے گی جس کے بعد کمیٹی اپنا کام مکمل کرے گی۔مسودہ تیار ہونے پر اسے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جا ئے گا۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جا ئے گا۔دریں اثناء ایم کیو ایم پاکستان نے عوام کی فلاح کے لئے کی جانے والی ہر قانون سازی میں اپنا مثبت کردارادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بدھ کی شب ایم کیو ایم کے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین کا گورنر ہاؤس اسلام آباد میں اجلاس ہوا،اجلاس کی صدارت چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی، ا جلاس میں سینئر رہنما سید مصطفیٰ کمال، فاروق ستار سمیت حق پرست سینیٹرز اور اراکین قومی اسمبلی شریک ہوئے جبکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے، اجلاس میں شنگھائی تعاون کے سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف سید عاصم منیر کو مبارکباددی گئی،اجلاس میں سینیٹرز اور اراکین اسمبلی کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم پر مختلف تجاویز طلب کی گئی،ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے تجویز کردہ آئینی ترمیم پر تفصیلی گفتگو کی گئی ،آئینی ترمیم کیلئے منعقدہ خصوصی پالیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایم کیو ایم اپنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلائے گی۔