کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ چاہتے تو جی 20 سربراہ اجلاس بھارت کے لیے انتہائی تکلیف دہ بنا دیتے۔
کینیڈین امور میں غیر ملکی مداخلت سے متعلق اہم بیان میں جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ہم نے کوشش کی کہ بھارت کسی طرح تعاون کرے، بھارتی حکام نے پوچھا کہ ہم اس بارے میں کتنا جانتے ہیں، بھارت کو جواب دیا معاملہ سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بھارتی وزیرِ اعظم مودی کو بتایا کہ بھارت ملوث ہے اور تشویش ظاہر کی، جس پر مودی کا جواب تھا بھارت کے خلاف بولنے والوں کو کینیڈا میں گرفتار کریں۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ جنوب ایشیائی کمیونٹی افراد کا خیال تھا کہ نجر کے قتل میں بھارت ملوث ہے، ان خدشات پر تحقیقات کا کہا، پتہ چلا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی کو اسی تناظر میں تحقیقات کرنا تھی، حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ بھارت کے خلاف عوام میں نہیں جائیں گے، ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں میرا ابتدائی جائزہ گینگ حملہ تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی مداخلت میں ملوث کنزرویٹو اراکینِ پارلیمنٹ کے کئی نام میرے پاس ہیں اور کئی سابق کنزرویٹو اراکینِ پارلیمنٹ بھی ملوث ہیں۔
کینیڈین وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی مداخلت میں کئی کنزرویٹو امیدوار بھی شامل ہیں، میں نے انٹیلی جنس سروس سے کہا تھا کہ کنزرویٹو پارٹی لیڈر کو خبردار کریں، کنزرویٹو لیڈر کا خفیہ بریفنگ نہ لینا اظہار ہے کہ اس پارٹی کا کوئی بھی رہنما نام نہیں جانتا۔
دوسری جانب کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی مداخلت میں ملوث تمام اراکینِ پارلیمنٹ کے نام جاری کیے جائیں، جسٹن ٹروڈو نام ظاہر نہیں کریں گے کیونکہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے مداخلت کے بارے میں مجھے اہلکار بریفنگ دے چکے ہیں، مجھے اور میرے چیف آف اسٹاف کو کسی کنزریٹو کے ملوث ہونے کا نہیں بتایا گیا۔
واضح رہے کہ خالصتان کے حق میں ریفرنڈم کرانے والے نجر کو پچھلے سال جون میں قتل کیا گیا تھا۔