• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

5 آئی پی پیز کے ساتھ سیٹلمنٹ اور معاہدوں کا خاتمہ باہمی اتفاق سے ہوا

اسلام آباد(خالدمصطفیٰ)وفاقی کابینہ کو جمع کرائی گئی سمیر اور 5 آئی پی پیز کے ساتھ سیٹلمنٹ کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ معاہدے کا خاتمہ باہمی اتفاق سے ہوا۔ اس حوالے سے دی نیوز کے پاس کابینہ میں پیش کی گئی سمری کی جوتفصیلات موجود ہیں وہ کچھ اور بتاتی ہیں۔ باوجود اس کہ ان دستاویزات میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ آئی پی پیز نےرضاکارانہ طور پر ملک کے عظیم ترمفاد میں دوستانہ اور بے تکلفانہ مذاکرات کے بعد اپنے معاہدے ختم کیے تاہم حکومت نے یہ امربھی یقینی بنایا کہ ان آئی پی پیز کے ساتھ کوئی ناانصافی نہ ہونے پائے۔اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق زیادہ اہم چیز یہ ہے کہ آئی پی پیز کے غیر ملکی اسٹیک ہولڈرز کی سہولت کےلیے حکومت نے اسٹیٹ بینک سے درخواست کی ہے کہ ان کے منافع کو رجسٹرڈ غیر ملکی اسٹیک ہولڈرز کو پہنچایاجائے۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سی پی پی اے (مرکزی پاور خریداری ایجنسی) نے پہلے سے طے شدہ نوے دن کی مدت سے پہلے آئی پی پیز (آزاد پاور پروڈیوسرز) کو متفقہ ادائیگیاں شروع کر دی ہیں۔ تاہم، حکومت کی ساکھ کا انحصار ان پانچ آئی پی پیز کو 72 ارب روپے کی بروقت ادائیگی پر ہے۔ ان ادائیگیوں کی بروقت تکمیل سے سرمایہ کاروں کا پاکستان میں اعتماد بحال ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب ان پانچ آئی پی پیز نے معاہدے منسوخ کر دیے تھے، ایک آئی پی پی کے مالک نے دی نیوز کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حکومت نے مذاکرات میں ان کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا، تو انہوں نے کہا کہ جب وہ معاہدوں پر دستخط کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ متفق ہو چکے ہیں۔

ملک بھر سے سے مزید