اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار)حکومت اور حزب اختلاف کے جوڈیشل کمیشن کے لئے نامزد ارکان میں کوئی قانون دان شامل نہیں، کمیشن نے ججوں کا تقرر کرنا اور انکے معاملات طے کرنا ہے،سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ بارے حکمران اتحاد میں حتمی مفاہمت نہیں ہوسکی،آج شام اکابرین کسی خفیہ مقام پردوبارہ سر جوڑ کر بیٹھیں گے،جمیعت العلمائے اسلام کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا جا سکا، قیادت کی مولانا فضل الرحمٰن سے رابطے کی ہدایت ،آئینی بنچ کے لئے الگ سیکرٹیریٹ، بجٹ اور پورا انتظامی ڈھانچہ ہوگا توسیع کی گنجائش رکھی جائے گی ،قانون سازی وزیراعظم کی واپسی اور کابینہ کی منظوری سے مشروط ہوگی جمعہ کو معاملات طے ہونے کے امکانات کم ہیں ،اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دورہ آسٹریلیا منسوخ کر دیا انہوں نے دولت مشترکہ کی اہم کانفرنس میں شرکت کرنا تھی،27ویں آئینی ترمیم کا جائزہ نہیں لیا جارہا، عندالضرورت اس پر فیصلہ ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے حکمران اتحاد میں شامل حلیف جماعتوں کے درمیان حتمی مفاہمت طے نہیں پاسکی اور جمعیت العلمائے اسلام کو بھی اعتماد میں نہیں لیا جاسکا۔ دو روز سے جاری قیاس آرائی کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ کل (جمعہ) ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں کتنے ججوں کا اضافہ کیا جائے گا۔جنگ/دی نیوز کو حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے بدھ کی شام بتایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنما آج (جمعرات) شام سر جوڑ کر بیٹھیں گے تاکہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کے لئے اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ اس اہم ملاقات کے بعد ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے جمعہ کو ہونے والے الگ الگ اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا جائے گا قانون سازی کے لئے مفاہمت میں تاخیر ہونے کی صورت میں جمعہ کو قومی اسمبلی میں قواعد معطل کرکے مسودے کو زیر غور لایا جاسکتا ہے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ اسے فوری منظور کرنے کے لئے بھی قواعد کو الگ سے معطل کردیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون سازی کے لئے مسودہ پیش ہوگیا تو اسے کسی متعلقہ کمیٹی کے جائزے کے لئے سپرد کردیا جائے گا۔