اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) آئی ایم ایف کے کہنے پر صنعت شعبے کےلیے بجلی گرڈ پر منتقل کرنے سے حکومت کوگیس سے آمدنی کی مد میں 400؍ ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ آئی ایم ایف کی جائزہ ٹیم کی نومبر میں آمد متوقع ہے۔ حکومتی اعلیٰ حکام سی پی پیز کا معاملہ اٹھائیں گے۔ایک معروف آڈٹ فرم کے پی ایم جی نے بھی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پاور پلانٹس کےلیے گیس کی فراہمی منقطع کرکے بجلی کی ترسیل نیشنل گرڈ پر منتقل نہ کی جائے کیونکہ اس وقت کوئی بھی خریدار ایسا نہیں جو 3000؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس خرید سکتا ہو۔ گیس کے شعبے پر گردشی قرضے کا حجم 2700؍ ارب روپے ہے جس میں 2000؍ روپے گردشی قرضہ اور 700؍ ارپ روپے لیٹ سرچارج شامل ہے۔ اب آئی ایم ایف کے کہنے پر پاور پلانٹس و بجلی بنانے کےلیے گیس کی فراہمی روک دی گئی ہے۔ صنعتی شعبے کو قومی گرڈ پر منتقل کردیا گیا ہے۔ یہ بھاری نقصان گیس شعبے کی مالی مشکلات میں اضافہ کردے گا کیونکہ تمام درجوں میں صارفین ماہانہ گیس کا استعمال 150؍ ایم ایم سی ایف کم کرچکے ہیں جس کی وجہ سےحکومت قطر سے پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ 5؍ آر ایل این جی کارگوز 2026ء کے لیے منتقل کردیں جو 2025ء میں درآمد کئے جانے تھے جبکہ 400؍ ارب روپے کا نقصان مالی مشکلات مزید بڑھادے گا جس کا حجم 2.7 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے۔وزارت توانائی کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق حکومت نے پاور پلانٹس کےلیے گیس ٹیرف 2570؍ روپے سے بڑھا کر 3000؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردی ہے۔ یکم جنوری 2025ء سے آئی ایم ایف کی شرائط پر آر ایل این جی کی قیمت میں اضافے سے لاگت 3600؍ سے 3700؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوجائے گی۔