• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جعلی دواؤں میں ہلاکت خیز دواؤں کی موجودگی، سیکڑوں افراد کی ہلاکت کا دعویٰ

لندن (پی اے) بی بی سی نے جعلی دوائوں میں ہلاکت خیز دوائوں کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان دوائوں کو استعمال کرنے والے سیکڑوں افراد موت سے ہمکنار ہوچکے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اس کو عام طورپر ڈاکٹروں کی پرسکرپشن میں تجویز کردہ ایسی100 سے زیادہ دوائیں ملی ہیں، جن میں ڈائزا پام اور دوسری دوائیں شامل ہیں جن میں نیٹا زینز nitazenes شامل تھیں نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق افیون کی مصنوعی دوائوں سے پورے ملک میں سالانہ 278 اموات ہوتی ہیں۔ جعلی دوائوں سے متعلق امور کی امریکی ماہر مارٹن Raithelhuber کے مطابق نیٹا زینز nitazenes ہیروئن اور فنٹانیل سے زیادہ اثر انگیز ہوتی ہے۔ مارٹن کا کہنا ہے کہ بی بی سی کا انکشاف بہت ہی تشویشناک ہے۔ ایک سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ دنیا کی معروف انٹیلی جنس اور بین الحکومتی ٹاسک فورس اور وسیع تر بین الاقوامی نیٹ ورکس کے ذریعے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنایا جارہا ہے۔ ملاوٹ شدہ دوائوں کی نشاندہی برطانیہ میں دوائوں کی چیکنگ کرنے والی واحد سروسWEDINOSکے پاس جمع کرائے جانے والے نمونوں میں سے ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ جعلی دوائیں دیکھنے میں بالکل اصلی دوائوں کی طرح ہی معلوم ہوتی ہیں، جیسی کیمسٹ سے خریدی جاتی ہیں لیکن یہ جعلی دوائیں غیر قانونی آن لائن فارمیسیز سے خریدی گئی ہوتی ہیں۔ ویڈینوس سے تعلق رکھنے والے پروفیسر رک لائنز کا کہنا ہے کہ ʼشاید لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جائز نسخے پر دوائیں حاصل نہیں کرسکیں گے، جس کی وجہ سے انہوں نے یہ راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا، جو ان کے خیال میں ایک متبادل جائز راستہ ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ حکومت ہر قسم کے نیٹازین کلاس اے کی دوائیں بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ مارچ میں 15 مصنوعی افیون کی دوبارہ درجہ بندی کی گئی تھی۔ منشیات کے غلط استعمال سے متعلق قانون کے تحت منشیات کی سپلائی اور پیداوار میں پکڑے جانے والوں کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ ان کےسا تھ موجود افراد کو 7سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ اس دوا کو استعمال کرنے والوں کو بھی سزا ہوسکتی ہے۔ ریتھل ہوبر نے کہا کہ شمالی امریکہ میں لوگ فینٹانل پر مشتمل جعلی ادویات کے استعمال سے پہلے ہی دردکش ادویات کے عادی ہو گئے لیکن یہاں یورپ میں ہم ابھی اس صورت حال میں نہیں ہیں لیکن یہ اسمگلروں کی توسیع کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا مجھے معلوم ہوتا ہے کہ شاید یورپ کے دیگر تمام ممالک کے لئے یہ ایک انتباہی کال ہے۔ انھوں نے کہا کہ صارفین کی صحت پر ان کے ممکنہ منفی اثرات بہت زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ بینزوڈیازپائنز اور نیٹازین دونوں ڈپریشن کا شکار لوگوں کی دوائیں ہیں۔

یورپ سے سے مزید