• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کو ساؤتھ پورٹ ملزم پر چارجز کا پہلےعلم ہوگیا تھا، کنزرویٹو پارٹی

لندن (پی اے) گزشتہ چند ہفتوں کے دوران حکومت کو سائوتھ پورٹ چارجز کا علم ہوگیا تھا۔ حکومت کے سینئر حکام کو سائوتھ پورٹ میں قتل کے مجرم کے خلاف نئے چارجز کا پتہ چل گیا تھا۔ وزیراعظم کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ حکومت عوام سے حقائق چھپا رہی ہے، یہ مسئلہ کنزرویٹو پارٹی کے دو ارکان کی جانب سے دیئے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ حکومت کو نئے چارجز کے بارے میں سوالات کا جواب دینا ہوگا۔ ساؤتھ پورٹ میں 3کم عمر لڑکیوں کے قتل کے ملزم 18سالہ ایکسل روڈاکوبانا پر مزید 2الزامات عائد کئے گئے ہیں، جن میں سے ایک دہشت گردی ایکٹ کے تحت ہے۔ منگل کو اس پر حیاتیاتی ہتھیاروں کے ایکٹ 1974 کی دفعہ 1کے برعکس حیاتیاتی زہر تیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس پر ایک ایسی پی ڈی ایف دستاویز رکھنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے جو دہشت گردی کی کارروائی کا ارتکاب کرنے والے یا اس کی تیاری کرنے والے شخص کے لئے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ دہشت گردی ایکٹ 2000کی دفعہ 58کے برعکس انسداد دہشت گردی پو لیس فی الحال ساؤتھ پورٹ حملے کو دہشت گردی کے واقعے کے طور پر نہیں دیکھ رہی ہے۔ اس نوجوان پر پہلے ہی 6 سالہ بیب کنگ، 7سالہ ایلسی ڈاٹ اسٹینکومب اور 9و سالہ ایلس ڈسلوا اگیار کے قتل کا الزام عائد کیا جا چکا ہے جو 29 جولائی کو ٹیلر سوئفٹ تھیم پر مبنی ڈانس کلاس میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ بائیولوجیکل ویپنز ایکٹ کے تحت کسی پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے کراؤن پراسیکیوشن سروس کو حکومت کے قانونی افسران یعنی اٹارنی جنرل یا سالیسٹر جنرل کی رضامندی حاصل کرنی پڑتی ہے۔ بی بی سی کو بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں حالیہ ہفتوں میں رضامندی کی درخواست کی گئی تھی اور ʼچند دنوں کے اندرʼ اجازت دے دی گئی تھی۔ اس نوجوان کو گزشتہ جمعہ 25اکتوبر کو لیورپول کی عدالت میں مقدمے کی تیاری سے قبل سماعت کے لئے پیش کیا جانا تھا۔ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں تمام الزامات سے نمٹنے کے لئے اس کی پیشی کو ملتوی کردیا گیا تھا، جہاں اب اسے بدھ 30اکتوبر کو پیش کیا گیا۔ حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ چارج کرنے کا فیصلہ اور اس کا وقت سی پی ایس کا معاملہ تھا۔ یہ فیصلہ کنزرویٹو قیادت کے 2 امیدواروں کی جانب سے نئے الزامات کے بارے میں سوالات اٹھائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ رابرٹ جینرک نے الزام عائد کیا کہ معلومات کو عوام سے ʼچھپایاʼ جا رہا ہے۔ ہمیں مہینوں تک بتایا گیا تھا کہ یہ دہشت گردی سے متعلق واقعہ نہیں تھا اور پھر ہمیں پتہ چلا ہے کہ یہ مشتبہ شخص، مبینہ طور پر القاعدہ کے مینوئل پڑھ رہا تھا اور اسے ریکن جیسے خطرناک مادے تک رسائی حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے پیمانے کو دیکھتے ہوئے میرے خیال میں یہ ایک اہم سوال ہے کہ اس معلومات کو جلد ہی عوام کے سامنےکیوں نہیں لایا گیا؟ لہٰذا میں سرکاری حکام اور وزیراعظم سے پوچھ رہا ہوں کہ وہ کیا جانتے ہیں، انہیں یہ کب معلوم ہوا اور عوام کے ساتھ زیادہ ایماندار اور شفاف نہ ہونے کا فیصلہ کیوں کیا گیا۔ دریں اثناء کیمی بیڈونوچ کا کہنا ہے کہ ʼپولیس، سی پی ایس اور کیئر اسٹارمر کے جواب کے بارے میں سنجیدہ سوالات پوچھے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ وہ سوالات کیا ہیں؟ جس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں پارلیمنٹ میں پوچھا جانا چاہئے۔ پولیس نے کہا کہ ʼیقینی طور پر ایسا نہیں ہےʼ کہ وہ عوام سے چیزیں چھپا رہے ہیں۔ پولیس کی براہ راست تحقیقات کی تفصیلات جاری کرنا ان کے لئے انتہائی غیر معمولی ہوگا۔ سی پی ایس نے کہا کہ الزامات عائد کرنے میں وقت لگا ہے کیونکہ یہ ایک طویل اور پیچیدہ تحقیقات تھی۔ یہ بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ ساؤتھ پورٹ حملوں کو دہشت گردی کے واقعے کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا ہے۔ ایک ایسی دستاویز رکھنا جو دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے ایک بالکل الگ جرم ہے۔ دہشت گردی کا لیبل لگانے کے لئے یہ حملہ کسی سیاسی، مذہبی، نسلی یا نظریاتی مقصد کو آگے بڑھانے کی کوشش ہوگی لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا ممکنہ محرک کیا ہو سکتا ہے۔ حکام لوگوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ قیاس آرائیاں نہ کریں کیونکہ اس سے پورا عدالتی کیس خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ وزیرداخلہ یووٹ کوپر نے کہا ʼیہ اضافی الزامات بلاشبہ ساؤتھ پورٹ کے لوگوں کے لئے پریشان کن ہوں گے۔ ʼسب سے اہم بات یہ ہے کہ بیبے، ایلس اور ایلسی اور ان کے دل شکستہ خاندانوں اور حملے سے متاثر ہونے والے تمام افراد کو انصاف دلایا جائے اور کسی کو بھی اسے خطرے میں نہیں ڈالنا چاہئے۔ مقدمے کی سماعت سے قبل ہر راستے کا تعاقب کرنا اور ان کے لئے ضروری اقدامات کرنا چاہئے۔ ʼہمیں ان کی حمایت کرنی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ انصاف کی فراہمی کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
یورپ سے سے مزید