کراچی (ارم زیدی) پاکستان کو آئندہ چند ہفتوں میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر قرض ملنے کی توقع ہے اور اسے ملک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مددملے گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے تجزیہ کاروں کو ایک بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ 500 ملین ڈالر پاکستان کوجلد ہی مل جائیں گے جن سے فاریکس کے ذخائر 11.5ارب ڈالر ہوجائیں گے۔انہوں نے اس امر کی بھی تصدیق کی کہ پالیسی ریٹ میں کمی کر دی گئی ہے اور اس سے سود کے اخراجات ابتدائی تخمینے 9.8 ٹریلین سے کم ہو8.5 ٹریلین ہوگیا ہےاور اس کمی کے نتیجے میں مجموعی طور پر 1.3 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی جو کہ مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً ایک فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے بیرونی پوزیشن میں مثبت رحجان کی نشاندہی کی۔انہوں نے جون 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی بھی کی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے بینچ مارک سود کی شرح مسلسل چوتھے اجلاس کے دوران کم کی ہے اور اسے 250 بیسز پوائنٹ کم کرکے 15 فیصد کر دیا گیاہے۔ بریفنگ کے دوران موجود تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ گورنر نے پاکستان کی بیرونی پوزیشن کے حوالے سےایک مثبت رحجان کی نشاندہی کی ۔انہیں توقع ہےکہ یہ رحجان جاری رہے گا۔ ستمبر 2024 میں مسلسل دوسرے ماہ کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہا، جس سے مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی خسارہ 98 ملین ڈالر تک کم ہو گیا۔ درآمدات میں نمایاں اضافے کے باوجود، کارکنوں کی مضبوط ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافے نے خسارے کو محدود رکھنے میں مدد دی۔ مزید برآں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کے تحت پہلی قسط کی وصولی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذخائر کو بڑھا کر 11.2 بلین ڈالر تک پہنچا دیا، جو کہ 25 اکتوبر تک کی صورت حال ہے۔ علاوہ ازیں، ایس بی پی نے جون اور جولائی میں بین بینک فارن ایکسچینج مارکیٹ سے 1.3 بلین ڈالر خریدے تاکہ ذخائر کو مستحکم کیا جا سکے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی جا سکے۔