کراچی (رفیق مانگٹ) امریکی صدر کا دنیا کی انتہائی بااثر اور طاقتور ترین شخصیات میں شمار ہوتا ہے۔
235سال میں امریکی صدر کی تنخواہ میں صرف5بار اضافہ کیا گیا،پہلے امریکی صد ر جارج واشنگٹن1789میں سالانہ69لاکھ46 ہزار روپے تنخواہ لیتے تھے ۔2025میں امریکا کے47ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سالانہ 11کروڑ 11لاکھ روپے تنخواہ لیں گے۔
تنخواہ کے علاوہ صدر کو ایک کروڑ39 لاکھ روپے سالانہ الاؤنس ، 2کروڑ78لاکھ روپے سفری الاؤنس ، سابق صدور کی شریک حیات سیکورٹی اور سرکاری سفر کیلئے سالانہ 13کروڑ90لاکھ روپے تک کے اہل ہیں ۔
امریکی اخبار یوایس ٹو ڈے اور ٹی وی سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی تنخواہ میںگزشتہ 23سال سے ایک بار بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔
20ویں صدی میں صرف تین بار امریکی صدر کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا۔سالانہ تنخواہ آخری بار 2001میں امریکی کانگریس نے جارج ڈبلیو بش کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے بڑھائی تھی۔
2001سے پہلے32سال تک امریکی صدر کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا،سن 1789میں تنخواہ 25ہزار ڈالر سالانہ تھی، 84سال بعد1873میں50ہزار ڈالر کردی گئی ۔ پھر36سال بعد اضافہ کرکے1909میں75ہزار ڈالر کی گئی۔
40سال بعد1949میں تنخواہ ایک لاکھ ڈالر کردی گئی ،اس کے بیس سال بعد1969میں دو لاکھ ڈالر کی گئی اور تیس بعد2001میں امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ 11کروڑ 11لاکھ روپے(چار لاکھ ڈالر) کردی گئی۔ ٹرمپ اب 23سال پہلے کی ہی تنخواہ پر کام کریں گے۔
یہ یاد رہے امریکی آئین کے مطابق صدر کی تنخواہ ان کی مدت ملازمت کے دوران تبدیل نہیں کی جا سکتی۔
تنخواہ کے علاوہ صدر کو ایک کروڑ 39لاکھ روپے( 50ہزار ڈالر ) سالانہ الاؤنس ، 2 کروڑ78لاکھ روپے( ایک لاکھ ڈالر)نان ٹیکس ایبل ٹریول الاؤنس جب کہ انٹرٹینمنٹ الاؤنس 53لاکھ روپے(19ہزار ڈالر) ملتے ہیں ۔
تنخواہ کے علاوہ صدر کو بم اور بلٹ پروف گاڑی لیموزین، میرین ون اور ایئر فورس ون میں مفت ٹرانسپورٹیشن اور بلاشبہ وائٹ ہاؤس میں مفت رہائش ملتی ہے۔ 4 ہزار اسکوائر فٹ کا ائرفورس ون طیارےمیں صدر کی پرسنل آفس اور آرام کیساتھ 100لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش بھی ہے۔ طیارے میں میڈیکل آپریٹنگ روم بھی موجود ہے۔
اینٹی میزائل سسٹم اور بیلسٹک اسلحے سے لیس میرین ون ہیلی کاپٹر بھی ہر وقت صدر کیلئے تیار رہتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی سجاوٹ کےلئے 2کروڑ78ل اکھ روپے( ایک لاکھ ڈالر )صدر کو دیے جاتے ہیں۔
سابق امریکی صدر کے ایکٹ کے مطابق کابینہ سیکرٹری کی پنشن کے برابر صدر کو پنشن ملتی ہے ۔
اس کے علاوہ میڈیکل اور سفری سہولتیں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سالانہ 2لاکھ 30ہزار پنشن ملتی ہے۔ بل کلنٹن نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد لیکچرز سے 75ملین ڈالر سے زیادہ کی کمائی کی۔
صدور کو قانونی طور پر اپنی تنخواہ میں کمی کرنے کی اجازت نہیں ہے، لیکن وہ اسے اپنی پسند کی تنظیموں کو عطیہ کر سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر کی احیثیت سے پنشن سمیت94کروڑ روپے (3388000ڈالر) تک مراعات لی۔
سابق صدور کی شریک حیات سیکورٹی اور سرکاری سفر کیلئے سالانہ پانچ لاکھ ڈالر تک کے اہل ہیں اگر وہ امریکاکی خفیہ سروس سے تحفظ حاصل نہیں کرتے ہیں۔وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹو رہائش کے ضروری اخراجات کے لیے سالانہ 4ارب 34کروڑ روپے( ایک کروڑ 56 لاکھ ڈالر)مختص کیے گئے۔
وائٹ ہاؤس 18ایکڑ اراضی پر واقع ہے اس کی 168فٹ لمبائی اور 152 فٹ چوڑائی ہے ، اس میں 132کمرے ہیں جن میں 16 فیملی اور گیسٹ رومز ،3کچن اور35باتھ روم ہیں۔
اس کا فرشی رقبہ تقریباً 55ہزارمربع فٹ ہے۔اس کے 412 دروازے، 147کھڑکیاں،28فائر پلیس، 7سیڑھیاں اور 3لفٹیں بھی ہیں۔ رواں برس یکم جولائی تک وائٹ ہاؤس کے اسٹاف کی تعداد564 تھی۔
عملے کے ارکان کی اوسط تنخواہ سالانہ تین کروڑ روپے (109166ڈالر) سے زائد ہے۔ 1930سے وائٹ ہاؤس کی سیکورٹی کی ذمہ دار ی سیکریٹ سروس کے پاس ہے۔موجودہ صدر اور نائب صدر کے لیے تقریباً 300 ایجنٹس، جبکہ سابق صدر کی حفاظت کرنے والے 90سے 100ایجنٹس ہیں۔