نیو یارک (عظیم ایم میاں ) عالمی لیڈروں کی جانب سے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی حریف کملا ہیرس اور امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کی مبارکباد دی ہے ، کملا ہیرس نے اپنی انتخابی شکست بھی قبول کرلی ہے ۔ ٹرمپ مضبوط اور بااختیار صدر ، انتظامی اختیارات ، قانون سازی اور عدالتی محاذ پر بھی بر تری ہوگی، مسلمانوں ، عرب اور دیگر اقلیتوں کا وکٹری تقریر میں ذکر، پولا ئرز یشن کم کرنے میں مدد گار ۔ اسی طرح اپنی پہلی صدارت کے دور میں امریکی سپریم کورٹ میں اپنے ہم خیال اور نظر یات کے حامل کنزروبٹو ججوں کی تقرری نے پہلے ہی عدالتی محاذ پر ڈونلڈ ٹرمپ موافق صورتحال سے نواز رکھا ہے اسکی عمدہ مثال اسقاط حمل کے بارے رو بمقابلہ ویڈ عنوان کے مقدمہ میں اسقاط حمل کے حق میں50سالہ پرانے عدالتی فیصلہ کو منسوخ کرکے امریکی سپریم کورٹ کے نئے فیصلہ کے سیا سی ‘ انتخابی معاشی اثرات اور سماجی اثرات کا رخ تبدیل کرنے کی ہے ۔ لہٰذا امریکی سپریم کورٹ میں کنز رویٹو نظر یات کے حامل ججوں کی اکثریت نے عدالتی محاذ پر بھی اطمینان اور عدم مداخلت کے امکانات نے ایک مفید اور بہتر صورتحال فراہم کررکھی ہے ۔ منتخب صدر ٹرمپ انتظامی ‘قانون سازی اور عدالتی محاذوں پر مکمل طور پر ایک طاقتور اوربا اختیار صدر کی حیثیت دیدی ہے جو اپنے ایجنڈے پر عمل کرنے کی پوری پوری صلاحیت اور اختیار رکھتے ہیں امریکا کا پورا حکومتی‘ سیا سی ‘ عدالتی نظام کا وزن ڈونلڈ ٹرمپ کے پلڑے میں نظر آتا ہے ۔ وقت بتائے گا کہ امریکی صدر ٹرمپ تاریخ کے ایک مکمل با اختیار موافق ماحول اور نظام کے سیٹ اپ پر حاوی 78سالہ صدر ٹرمپ اپنی عمر کے اس حصہ اور صدارت کے چار سالوں میں امریکہ اور دنیا کو کیا ڈلیور کرتے ہیں ؟صدر ٹرمپ کو اُن کی انتخابی جیت نے انہیں اپنے خلاف الزامات ‘ سیکنڈئز اور عدالتی کارروائی سے بھی عدالتی استثنیٰ فراہم کرنے کے کے امکانات بھی بڑھادیئے ہیں جبکہ اپنی وکٹری تقریر میں عرب مسلمان اور سیاہ فام اور دیگر اقلیتوں کا مثبت ذکر کرکے امریکا میں پولا ئیز یشن ‘ یعنی نسلی اور مذہبی تناؤ کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس نوعیت کے بیانات اور اقدامات سے امریکی ووٹرزکو ایک قومی مزاج اور اتحاد کی جانب لانے میں مدد ملے گی ۔