کراچی(اسٹاف رپورٹر) شارع فیصل پر لگژری گاڑیوں میں سوار بگڑے امیر نوجوانوں کے گارڈز نے فلمی انداز میں چلتی گاڑیوں سے ایک دوسرے پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو گارڈذ زخمی ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق ائیر پورٹ تھانے کی حدود شارع فیصل پرچلتی گاڑیوں سے ایک دوسرے پر فائرنگ کے واقعہ میں دو سیکیورٹی گارڈز زخمی ہو گئے جبکہ سیکورٹی فورسز نے دونوں گاڑیوں میں سوارسیکیورٹی گارڈ سمیت دیگرافرار کو حراست میں لے کر ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کردیا۔پولیس کے مطابق شہر کی اہم اور مصروف ترین شارع فیصل پرچلتی گاڑیوں سے فائرنگ کے واقعہ میں دو سیکورٹی گارڈزکے زخمی ہونے کا واقعہ لڑکی کے تنازع پرپیش آیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایک لڑکی گاڑی میں اپنے نئے دوست کے ساتھ شاہراہ فیصل سے گزر رہی تھی جبکہ لڑکی کا بوائے فرینڈ اس گاڑی کا پیچھا کرتا ہوا آیا اور با اثر نوجوان نے گاڑی پرفائرنگ کر کے روکنے کا کہا۔دوسری جانب لگژری گاڑی میں سوارسیکیورٹی گارڈز نے لڑکی کی گاڑی پرفائرنگ کی جس پر دوسری گاڑی میں سوار سیکیورٹی گارڈز کی جانب سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی اور دونوں گاڑیاں ایک دوسرے پر فائرنگ کرتے ہوئے شارع فیصل سے ہوتے ہوئے اسٹارگیٹ تک پہنچ گئیں۔ پولیس نے بتایا کہ واقعہ کے بعد گاڑی میں سوارلڑکی گاڑی سے اتر کر فرار ہو گئی۔دونوں گاڑیاں ائیر پورٹ کار پارکنگ چیک پوسٹ ایک پر پہنچیں تو سیکورٹی فورسز نے فائرنگ میں ملوث دوسیکیورٹی گارڈ سمیت 5 افراد کو حراست میں لے کر ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کردیا۔سیکیورٹی فورسز نے گاڑیوں میں سوار افراد اور سیکیورٹی گارڈزکے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا،برآمد کیے گئے اسلحے میں پستول،رائفلز اور ایس ایم جیز شامل ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ کرنے والی ایک لگژری گاڑی کی نمبرپلیٹ بھی موجود نہیں تھی، گاڑی کے شیشوں کو مکمل طور پر کالا کیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں گاڑیوں میں سوار افراد نجی کلب سے جھگڑا کرتے آرہے تھے اوردونوں گاڑیوں میں سوارسیکورٹی گارڈزکی جانب سے شارع فیصل پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو سیکیورٹی گارڈزفضل الرحمان اور محمد نواززخمی ہوئے۔واضح رہے کہ ائیر پورٹ کا علاقہ فری ویپن زون ہے اور اس جگہ پر مسلح گارڈز کا پہنچنا سوالیہ نشان ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق بااثر خاندانوں کی جانب سے معاملے کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پولیس نے تاحال واقعہ کا مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں اور تمام چیزوں کی وضاحت کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔