اسلام آباد (جنگ نیوز)پاکستان کی وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکا سے دیرینہ مراسم عدم مداخلت پر مبنی ہیں۔نہیں لگتا ٹرمپ عمران خان کی رہائی کا کہیں گے۔ دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے متعلق قیاس آرائیاں غلط ہیں۔ پاکستان امریکا سے تعلقات میں مزید مضبوطی کا خواہشمند ہےجبکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی دوست ذلفی بخاری نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کی ٹیم سے عمران خان اور ان کی پارٹی سے ہونے والی نا انصافیوں پر بات کریں گے۔ ادھرپی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں ٹرمپ کی کامیابی سے کوئی لینا نہیں اور اپنے ملک کے معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیتے۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نہیں لگتا ٹرمپ عمران خان کی رہائی کا کہیں گے۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے چین سے تعلقات ہماری پالیسی کا حصہ ہیں، دہائیوں پر مشتمل یہ تعلقات کسی چیز سے متاثر نہیں ہوتے۔ پاکستان کے فارن مشن اور وزارت خارجہ کے درمیان بات چیت سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہوتی ہے، پاکستان دوسرے ممالک کی سیاست اور اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ کوپ 29کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کا امکان نہیں ۔پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی قیاس آرائیاں غلط ہیں۔ پاکستان کے چین سے تعلقات ہماری پالیسی کا حصہ ہیں۔ دہائیوں پر مشتمل یہ تعلقات کسی چیز سے متاثر نہیں ہوتے۔ترجمان دفترخارجہ کی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا پرانے دوست اور پارٹنر ہیں۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارک باد دی ہے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ مضبوط دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائر عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کے معاملے پر برطانوی حکومت سے رابطے میں ہیں، ابتدائی معلومات کے بعد حکومت کی جانب سے معاملہ باضابطہ طور پر اٹھایا جائے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 11 نومبر کو الریاض سمٹ میں شرکت کریں گے، وزیر اعظم اعلی سطح وفد کے ہمراہ شریک ہوں گے۔امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر رد عمل دیتے ہوئے ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ امریکا سے دیرینہ مراسم ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہیں، پاکستان امریکا سے تعلقات میں مزید مضبوطی کا خواہشمند ہے۔ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی دوست ذلفی بخاری نے کہا ہےکہ وہ امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کی ٹیم سے عمران خان اور ان کی پارٹی سے ہونے والی نا انصافیوں پر بات کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی کے قریبی دوست ذلفی بخاری نے دی نیوز سے گفتگو کی اور دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق زلفی بخاری نے کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم اور ان کے خاندان کے افراد سے رابطے میں ہیں۔ذلفی بخاری نے کہا کہ ٹرمپ بانی پی ٹی آئی کی سزا پر تشویش کا اظہار کرچکے اور وہ اپنے دل میں عمران خان کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے امریکی صدرکا منصب سنبھالنے کے بعد ان کی ٹیم کے ارکان، ٹرمپ کی صاحبزادی اور داماد سے جیل میں قید عمران خان اور ان کی پارٹی سے ہونے والی ناانصافیوں پر بات کروں گا۔اس سوال پر کہ کیا وہ بانی پی ٹی آئی کی جیل سے رہائی سے متعلق ٹرمپ سے بات کا ارادہ رکھتے ہیں؟ اس پر ذلفی بخاری نے کہا کہ وہ انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کی خلاف ورزیوں اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی خراب صورتحال بالخصوص بانی پی ٹی آئی کے کیس پر بات کا ارادہ رکھتے ہیں۔واضح رہےکہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹرمپ کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ وزیر اعظم تھے تو ان کا ٹرمپ سے رابطہ رہتا تھا اور ان سے دوستانہ تعلق تھا۔دریں اثناصوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو باعزت رہا کیا جائے، ان کے خلاف سیاسی اور انتقامی بنیادوں پر کیسز بنائے گئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں ملک میں قانون کی حکمرانی ہو، جس طرح ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا وہ ہمیں واپس کیا جائے۔امریکی انتخابات کے حوالے سے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے ہمیں کوئی لینا نہیں، ہم اپنی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، ہم اپنے ملک کے معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیتے۔ علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نہیں لگتا ٹرمپ عمران خان کی رہائی کا کہیں گے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ بعض افراد کا کہنا ہے کہ امریکہ سے کال آنے کی دیر ہے اور عمران خان کو کال کرنے والوں کے حوالے کر دیا جائے گا اور پاکستان کال پہ انکار کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کو کال کیساتھ 5 ارب ڈالر کی آفر بھی تھی مگر انہوں نے انکار کیا اور ایٹمی دھماکا بھی کیا جبکہ مشرف کو کال آئی تو وہ لیٹ گیا اور جو کچھ حکم ملا اس سے زیادہ پہ راضی ہوا-وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 9/11 والی جنگ بند ہوچکی ہے، افغانستان میں امن ہے لیکن پاکستان دہشتگردی کی شکل میں آج بھی اسکے نتائج بھگت رہا ہے۔ یہ بیانات دینے والے وہ لوگ ہیں نواز شریف نے جب انکار کیا تو اسکے ساتھ تھے، مشرف نے جب ہتھیار ڈالے تو اسکے ساتھ تھے۔علاوہ ازیں امریکی انتخابات کے حوالے سے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے دو طرفہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کے لیے امریکا کے ساتھ چلیں گے لیکن ضرورت کے وقت پرزور اختلاف بھی کریں گے۔ خواجہ آصف نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کیلئے زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں جنگ بندی بہت ضروری ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، ان ممالک میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کا سلسلہ بند کیا جائے، نئی ٹرمپ انتظامیہ کو جنگ بندی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے کہیں گے، ایک شخص کی خاطر کوئی بھی اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا، امریکا میں بھی اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے، جو پاکستان سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔