لاہور(آصف محمود بٹ ) آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے پہلی مرتبہ پنجاب میں زراعت سے بھاری آمدن حاصل کرنے والے بڑے زمینداروں پر’’ سپر ٹیکس‘‘ لگانے اور لائیو سٹاک سے ہونے والی آمدن کو زرعی ٹیکس میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ پنجاب کابینہ سے بذریعہ سرکولیشن منظوری کے بعد پنجاب زرعی انکم ٹیکس ایکٹ 1997میں ترمیم کے لئے ’’دی پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس (ترمیمی) ایکٹ 2024‘‘کے بل کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جو منظوری کے لئے جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔نئے قانون کے سیکشن 3اور4کے تحت کسان اب اپنےتمام زیر کاشت رقبے کی سٹیٹمنٹ یا کل زرعی آمدن کی ریٹرن جمع کروائیں گے۔ اس قانون کے مطابق اب زرعی ٹیکس کے لئے اسیسمنٹ کروانے والے کے لئے’’اسیسی‘‘ کی بجائے لفظ ’’زرعی ٹیکس دہندہ‘‘ استعمال ہوگا۔ اب زرعی ٹیکس لینڈ ہولڈنگ کی بنیاد پر نہیں بلکہ انکم بیسڈ ٹیکس ہوگا۔ معتبر ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ ’’دی پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس (ترمیمی) ایکٹ 2024‘‘ کی پنجاب اسمبلی سے منظوری کے لئے اجلاس 11نومبر کو طلب کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس بل کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کو اس کے گزٹ نوٹیفکین کی کاپی 15نومبر 2024تک فراہم کرنا مقصود ہے۔ ’’دی پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس (ترمیمی) ایکٹ 2024‘‘میں 1997کے زرعی انکم ٹیکس ایکٹ میں درج ٹیکس کا شیڈول ختم کر دیا گیا ۔