• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چلتی گاڑیوں سے فائرنگ، بااثر افراد ملوث، پولیس کی نیندیں اڑ گئیں

کراچی( اسٹاف رپورٹر )شارع فیصل پر چلتی گاڑیوں سے ایک دوسرے پر فائرنگ کے واقعہ میں بااثر افراد کے ملوث ہونے پر پولیس کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور ڈی آئی جی ایسٹ،ایس ایس پی ملیر،ایس ایچ او تھانہ ائیر پورٹ اور کراچی پولیس ترجمان کی جانب سے تاحال واقعہ پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے،واقعہ کے مقدمہ میں بااثر افراد کو نامزد نہیں کیا گیا ہے۔پولیس نے خوف و دہشت پھیلانے کے واقعہ پر تاحال خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ذرائع کے مطابق فائرنگ میں ملوث بغیر نمبر پلیٹ کی لگژری گاڑی میں با اثر خاندان کا درین خان نامی شخص سوار تھا۔ درین خان اور محمد حسن نامی افراد کے درمیان لڑکی سے دوستی پر جھگڑا ہوا۔ دونوں فریقین جھگڑے کے بعد ڈیفنس کے معروف کلب سے نکل کر شارع فیصل پہنچے۔فریقین کے درمیان فائرنگ ٹیپو سلطان روڈ کے قریب شاہراہ فیصل پر شروع ہوئی۔ مختلف گاڑیوں میں سوار مسلح افراد زخمیوں سمیت ائرپورٹ کے ویپن فری زون تک پہنچے۔واقعہ میں ملوث سیکورٹی گارڈ علی جان کا نجی سیکیورٹی کمپنی سے منسلک ہونا بھی مشکوک ہوگیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی گارڈ کے پاس سے ایس ایم جی رائفل بھی ملی ہے جبکہ سیکیورٹی کمپنی ایس ایم جی رائفل فراہم کرنے کی مجاز نہیں ہے۔اس سارے معاملے میں ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی ، ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر اور تھانے نے پراسرار خاموش اختیار کر رکھی ہے۔دوسری جانب واقعہ کا مقدمہ سامنے آ گیا ہے۔واقعہ میں ملوث بااثر افراد اور ان کے گارڈز کو اے ایس ایف اہلکاروں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا تاہم اے ایس ایف اہلکاروں کی ایئرپورٹ پولیس کو ملزمان کی حوالگی رپورٹ اور پولیس کے مقدمہ میں واضح تضاد سامنے آیا ہے۔اے ایس ایف رپورٹ کے مطابق دونوں گروہ ایئرپورٹ کار پارکنگ چیک پوسٹ نمبر 1 سے پکڑے گئے، اے ایس ایف کی خالد کمپنی نے پکڑے گئے افراد کو پولیس کے حوالے کیا۔رپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ حدود سے محمد حسن، مصطفیٰ باوانی اور درین خان کو پکڑا گیا۔اے ایس ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ درین خان نے بیان دیا کہ شارع فیصل سے آتے ہوئے ہماری گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں میں نے بھی فائرنگ کی۔رپورٹ کے مطابق دونوں گروہ فائرنگ کرتے ہوئے زخمی حالت میں ایئرپورٹ حدود میں داخل ہوئے۔پولیس نے اے ایس ایف کی حوالگی پستول کا ذکر ایف آئی آر سے گول کردیا اور گرفتار تینوں افراد کی سیکیورٹی کمپنی سے وابستگی بھی ظاہر نہیں کی ۔ ایئرپورٹ پولیس کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں زیر حراست بااثر افراد کو نامزد ہی نہیں کیا گیا۔محمد حسن ولد محمد یونس خیابان راحت ڈی ایچ اے فیز 6 کا رہائشی ہے جبکہ درین خان ولد نصر اللہ خان خیابان مجاہد ڈی ایچ اے فیز فائیو کا رہائشی ہے۔مقدمہ سب انسپکٹر حافظ امان اللہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے اور مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل نہیں کی گئی ہیں جبکہ کھلے عام ایک دوسرے پر فائرنگ کی گئی جس کا نشانہ وہاں سے گذرنے والا کوئی بھی شہری بن سکتا تھا۔مقدمہ میں مدعی نے بتایا ہے کہ وہ پولیس موبائل پر کشت میں مصروف تھا۔دو گاڑیوں میں سوار افراد ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے آئے۔دونوں ایک دوسرے کو سائیڈ دیتے شور شرابہ کرتے ہوئے ناتھا خان سے ملیر روڈ کے کنارے پہنچے۔مدعی کے مطابق اس نے سرکاری موبائل میں اہلکاروں کے ہمراہ گاڑیوں کا تعاقب کیا۔گاڑی میں سوار 4 افراد آپس میں لڑائی جھگڑا اور گالم گلوچ کررہے تھے۔مدعی کے مطابق پولیس نے تین افراد کو پکڑ لیا جبکہ ایک شخص موقع سے فرار ہوگیا۔ مدعی مقدمہ کے مطابق پکڑے گئے ملزمان نے اپنا نام علی جان، محمد علی، محمد نواز بتائے۔
اہم خبریں سے مزید