ڈیلس(رپورٹ:راجہ زاہد اختر خانزادہ) امریکی صدارتی انتخاب 2024میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی جماعت ریپبلکن پارٹی کی شاندار کامیابی کے بعد اب امریکہ کیسا ہوگا، یہ سوال امریکہ سمیت عالمی دنیا میں گردش کررہا ہے، ٹرمپ کی جیت نے امریکی اور بین الاقوامی سیاسی منظرنامے میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ امریکہ میں اس انتخاب میں عوام کی بڑی تعداد نے ٹرمپ کے جارحانہ طرز سیاست اور تبدیل شدہ امریکی پالیسیوں کو واپس لانے کی خواہش ظاہر کی اور ووٹرز کی اکثریت معاشی مسائل، امیگریشن قوانین کی سختی اور امریکی حکومت میں ڈرامائی تبدیلیاں چاہتی تھی، جسے ٹرمپ نے اپنے منشور میں جگہ دی اور وہ کامیابی سے ہم کنار ہوئے ۔اس کامیابی کے بعد ٹرمپ ایک ایسی حکومت کی تشکیل کا ارادہ رکھتے ہیں جو ان کے مخالفین پر کڑی نظر رکھے گی اور بڑے پیمانے پر تارکین وطن کو نکالنے اور امریکی اتحادیوں کیلئے سخت پالیسی اختیار کرے گی۔ ان اقدامات کے ذریعے وہ ایک مضبوط امریکی قوم کا جو نظریہ پیش کر رہے تھے ،وہ یہاں کے نوجوان ووٹرز میں مقبول ہوا۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی حکومت میں کوئی روایتی رکاوٹ نہیں ہوگی، کیونکہ انہوں نے پہلے سے ہی اپنی ایڈمنسٹریشن میں وفادار افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے کا عندیہ دیا تھا ،جو ان کے ہر حکم کو نافذ العمل کریں گے۔ اس انتخاب میں ان کی کامیابی کے بعد، امریکی سیاست کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ٹرمپ اپنی پالیسیوں پر کس حد تک عمل کر پاتے ہیں انتخابات کے موجودہ نتائج کے مطابق، اسوقت صدراتی الیکٹورل ووٹس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 295 ووٹوں کے ساتھ برتری حاصل کی ، جبکہ کمالہ ہیرس کوصرف 226 ووٹس ملے، جو کہ ان کو صدر بننے کے لیے درکار 270 ووٹ سے کم ہیں۔