• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ای اینڈ پی پالیسی پر عدم پیش رفت، ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن مایوس

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) کمپنیوں نے ترمیم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2012پر عمل درآمد میں پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ وہ کمپنیاں جنہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان کے تیل اور گیس کے شعبے میں 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک عملدرآمد کے فریم ورک کا انتظار کر رہی ہیں، جو کہ ترمیم شدہ پالیسی کو نافذ کرنے کیلئے ضروری ہے۔ 6 جولائی 2024کو وزیر اعظم نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں ترمیم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2012کے نفاذ سمیت گیس سے متعلق تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے 20 رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔ اگرچہ کمیٹی کی تین سے چار بار میٹنگ ہو چکی ہے، لیکن عمل درآمد کے فریم ورک کی منظوری میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جو کہ سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق، پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے آگے بڑھنے کے لیے ایکنیک کو جمع کرانا ضروری ہے۔ کمیٹی کے اجلاسوں کے دوران، ڈار نے بار بار کہا کہ اگر فریم ورک سی سی آئی کے جنوری 2024 کے فیصلے کی روح کے خلاف ہو تو اسے منظور نہیں کیا جا سکتا۔ سی سی آئی کی جانب سے ترمیم شدہ پالیسی کی منظوری کو نو ماہ گزر چکے ہیں، اس کے باوجود پٹرولیم ڈویژن نے عملدرآمد کے فریم ورک پر کوئی خاص پیش رفت نہیں کی۔ تین ماہ قبل، پیٹرولیم ڈویژن نے ڈائریکٹوریٹ جنرل پیٹرولیم کنسیشنز (ڈی جی پی سی) کے ڈائریکٹر جنرل کا تبادلہ کیا تھا، جو ترمیم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2024 کی سی سی آئی سے منظور شدہ روح پر عمل پیرا تھے، جو ای اینڈ پی کمپنیوں کو مستقبل کی دریافتوں سے 35 فیصد گیس نجی شعبے کو نیلامی قیمتوں پر فروخت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ڈی جی پی سی کے اندر ایک ڈائریکٹر کو 90 دنوں کے لیے قائم مقام چارج دیا گیا ہے، جو 6 اگست 2024 سے نافذ العمل ہے۔ تاہم، قائم مقام ڈی جی پی سی کو دل کا دورہ پڑا تھا اور وہ اسپتال میں داخل تھے۔
اہم خبریں سے مزید