• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں دہشتگردی، سوائے مذمتوں کے حکومت نے کیا کیا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان مبشر ہاشمی نے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ حکومت کو کالعدم بی ایل اے سے نمٹنے کیلئے کیا حکمت عملی اپنانا چاہئے؟ اس سوال کے جواب میں بینظیر شاہ، فخر درانی، مظہر عباس اور محمل سرفراز نے کہا کہ یہ صرف بیان بازی ہے کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی ہے جب بھی کوئی حملہ ہوتا ہے تو حالات کو ٹھنڈا کرنے کیلئے ایسے بیانات دے دیئے جاتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے پرہیز کرنا چاہئے ان کا موقف درست نہیں ہے۔ سیاسی معاملات جب بھی حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتی ہیں۔ سوائے مذمتوں کے حکومت نے کیا کیا ہے۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں تو پوری بات کریں بتائیں طالبان کون لایا کس کے دور میں بنے اے پی ایس کس کے دور میں ہوا۔ عمران خان کے دور میں اگر دہشت گردوں کو ری سیٹل کیا گیا تو کیا انہوں نے اپنے دور میں اُن لوگوں کو گرفتار کیا۔ تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ سب سے پہلے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کون کون سے عناصر بات چیت کے لیے آمادہ ہیں لیکن جو شدت پسندی کا راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں تو حکومت ان کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کرے اور حکومتی رٹ قائم کرے۔ بلوچستان کے لوگوں کے علاوہ پنجاب سے بھی جو مزدور جاتے ہیں ان کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں بشمول اپوزیشن جماعتوں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے او ر جو بلوچستان کی سیاسی پارٹیاں ہیں جو سیاست اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ان کو ساتھ رکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید