• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امارات میں یہودی ربی کا قتل، 3 افراد گرفتار

کراچی (نیوز ڈیسک،اے ایف پی) متحدہ عرب امارات نے اتوار کو اعلان کیا کہ انہوں نے ایک اسرائیلی ربی کے قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔"وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے ریکارڈ وقت میں قتل میں ملوث تین مجرموں کو گرفتار کیا ہے،" سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق امارات کی وزارت نے کہا کہ تزوی کوگن "اپنی شناختی دستاویزات کے مطابق مولدووا کے شہری تھے جو متحدہ عرب امارات میں رہائشی کے طور پر مقیم تھے"۔28 سالہ ربی کی لاش متحدہ عرب امارات میں سیکیورٹی سروسز کو ملی، اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر اور وزارت خارجہ نے اتوار کو پہلے ہی یہ اطلاع دی تھی کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں زیوی کوگین نامی یہودی ریبی کو قتل کر دیا گیا ہے۔ یہ ریبی گزشتہ جمعرات کو لاپتہ ہوگیا تھا۔ اسرائیل نے اس واقعے کو یہود مخالف دشمنی اور دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے ریبی کی موت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے تک لانے میں تمام دستیاب ذرائع استعمال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ عرب امارات میں آرتھوڈوکس یہودی گروپ چباد کیلئے کام کرنے والے زیوی کوگین کو آخری مرتبہ دبئی میں دیکھا گیا تھا، اس کی لاش گزشتہ ہفتے کے آخری دنوں میں تلاش کے بعد ملی تاہم، قتل کے حوالے سے درست وقت اور مقام کی تفصیلات دستیاب نہیں۔ اسرائیلی حکومت نے سفری الرٹ دوبارہ جاری کیا ہے اور اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ مولدووی شہری متحدہ عرب امارات میں چاباد ہاسیدی تحریک کے نمائندے کے طور پر رہائش پذیر اور کام کر رہا تھا، جو ایک انتہائی قدامت پسند یہودی تنظیم ہے جو دنیا بھر میں رسائی کی کوششوں کے لئے جانی جاتی ہے۔نہ تو اماراتی اور نہ ہی اسرائیلی حکام نے کوگن کے قتل کے حالات کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم کیں۔اس قتل نے خطے میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے، خاص طور پر اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کے تاریخی اور سیاسی تناظر کی روشنی میں۔ ابراہم معاہدے کے تحت 2020ء میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے بعد سے، متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی شہریوں کی آمد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تاہم، 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے یہ تعداد نہ صرف کم ہوگئی ہے بلکہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے دبئی میں غیر رسمی عبادت گاہیں بند ہو گئی ہیں۔ ابوظہبی میں حکومت سے منظور شدہ واحد عبادت گاہ کھلی ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ کوگین کی کار العین میں لاوارث حالت میں برآمد ہوئی تھی اور تحقیقات میں ازبکستان کے قاتلوں کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کچھ اسرائیلی ذرائع نے قیاس کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے بالواسطہ طور پر ایران سے منسلک ایک گروپ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ دبئی میں ایک کوشر (حلال) سپر مارکیٹ کے منتظم کوگین کے قتل نے علاقائی کشیدگی کی فضا کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید