• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمِ سرما اور ڈپریشن میں کیا تعلق ہے؟


موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی بیشتر افراد اپنے مزاج میں بھی تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔

دنیا میں کروڑوں لوگوں کے دل و دماغ کی کیفیت موسم کے ساتھ بدلنا شروع ہو جاتی ہے اور موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ ہی انہیں باقاعدہ ذہنی دباؤ، اداسی اور گھبراہٹ کا احساس ہونے لگتا ہے جسے سیزنل افیکٹیو ڈس آرڈ یا 'سیڈ' (SAD) بھی کہا جاتا ہے۔

طبی ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں اور خاص طور پر سرد موسم میں ذہنی تناؤ یا اُداسی کے احساس کو ایک ذہنی مسئلہ قرار دیتے ہیں، تاہم یہ کوئی بیماری نہیں بلکہ محض ایک کیفیت ہے جس پر باآسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔

ڈپریشن کس وجہ سے ہوتا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں دن مختصر ہونے اور سورج کی روشنی کا دورانیہ کم ہونے سے ہمارے دماغ میں کیمیائی تبدیلی رونما ہوتی ہے جس سے ڈپریشن کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

سائنس دان اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ روشنی میں پائے جانے والے نیلے رنگ کو کس طرح ہماری آنکھوں کے سیل ایسے سگنلز میں تبدیل کرتے ہیں جو ہمارے موڈ میں تبدیلی اور الرٹ ہونے کے لیے مخصوص ہیں۔

دھوپ نیلی روشنی سے بھرپور ہوتی ہے، اسی لیے جب دن میں سورج کی روشنی ہماری آنکھوں تک پہنچتی ہے تو ہمارا دماغ زیادہ بیدار، متحرک اور خوش گوار ہو جاتا ہے لیکن سردیوں میں جب یہی دھوپ کم ہو جاتی ہے تو اس کا ہمارے دماغ اور مزاج پر بھی اثر پڑتا ہے۔

سورج کی روشنی کی کمی سے ہمارے دماغ میں سیروٹونن لیول میں بھی کمی آ جاتی ہے، جو افسردگی کے احساس کا سبب بنتا ہے، سیروٹونن دراصل ایک دماغی کیمیکل ہے جو موڈ، بھوک اور نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔

انتہائی سرد علاقوں میں پائے جانے والے افراد اس کیفیت کا زیادہ شکار ہوتے ہیں کیونکہ وہاں طویل عرصے تک دھوپ نہیں نکلتی اور گھروں کے اندر بھی روشنی بہت کم ہوتی ہے۔

اس کی ایک اور وجہ ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے، سورج کی روشنی ہمارے جسم کو وٹامن ڈی پیدا کرنے میں مدد کرتی ہے، جس سے سیرٹونن لیول بڑھ جاتا ہے اور موڈ اچھا رہتا ہے، سردیوں میں سورج کی روشنی کی کمی وٹامن ڈی کی کمی کا باعث بنتی ہے جو آپ کے موڈ کو متاثر کرتی ہے۔

سیڈ (SAD) کا روشنی سے علاج ممکن

دلچسپ بات یہ ہے کہ روشنی میں کمی سے ہونے والے ڈپریشن کا علاج بھی روشنی سے ممکن ہے۔

ییل یونیورسٹی میں ونٹر ڈپریشن ریسرچ کلینک سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر پال ڈیسان کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلی سے ہونے والے ڈپریشن کے علاج کے لیے لائٹ تھیراپی کی جاتی ہے۔

اس تھیراپی میں ایک ایسی ڈیوائس کا استعمال کیا جاتا ہے جو انڈور روشنی سے 20 گنا تیز روشنی خارج کرتی ہے، اس تھیراپی سے اکثر مریض کسی دوا کے بغیر ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

سیڈ (SAD) پر خود بھی قابو پا سکتے ہیں

موسمی تبدیلی کے باعث ڈپریشن کا شکار ہونے والے افراد خود بھی اس مسئلے سے باآسانی چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔

آپ کی سب سے پہلی ترجیح تو یہ ہونی چاہیے کہ آپ اس کیفیت کو خود پر طاری یا سر پر سوار نہ ہونے دیں، کچھ لوگ سرد موسم میں اس کیفیت کا شکار ہونے کے بعد باقاعدہ اداس شاعری اور غمگین گانے سننا شروع کر دیتے ہیں۔

دوسری کوشش یہ کریں کہ سورج کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں کیونکہ بالآخر اس کیفیت کی بنیادی وجہ روشنی کی کمی ہی ہے۔

اگر تعلیم یا پیشہ ورانہ مصروفیات کے سبب سورج کی روشنی میں زیادہ وقت گزارنا آپ کے لیے ممکن نہیں ہو رہا تو ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق وٹامن ڈی سپلیمنٹس ضرور لیں۔

یاد رکھیں کہ ڈپریشن سے اچانک چھٹکارا حاصل نہیں کیا جا سکتا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کیفیت میں بہتری آنا ضرور ممکن ہے۔

لہٰذا اگلی بار اگر آپ کو سرد موسم میں اداسی کا احساس ہونے لگے تو خود کو اکیلا بالکل محسوس نہ کریں اور خود کو زیادہ سے زیادہ مثبت سرگرمیوں میں مصروف کر لیں۔

صحت سے مزید