• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی باشندوں کو ایندھن کی ادائیگیوں میں کٹوتی سے بچانے کیلئے قانونی مہم جوئی شروع، پنشنرز کی مدد کرینگے، یونائیٹ

مانچسٹر(ہارون مرزا)لاکھوں برطانوی باشندوں کو موسم سرمامیں ایندھن کی ادائیگیوں میں کٹوتی سے بچانے کیلئے یونائیٹ نے قانونی مہم جوئی کا آغاز کر دیا۔ یونائیٹ کے جنرل سیکرٹری شیرون گراہم نے برطانوی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنشنرز کے مفادات کا تحفظ انکی ترجیح ہے انکی جیبوں پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔ حکومت کا پنشنرز کی ایندھن کی ادائیگیوں میں کٹوتی کا فیصلہ ہر سطح پرغلط ہے۔ حکومت نے یونین کی قانونی چارہ جوئی کے حوالے سے کسی بھی معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پنشنرز کی مدد کیلئے پرعزم ہیں۔ چانسلر ریچل ریوز کا کہنا ہے کہ ایندھن کی ادائیگی 80 سال سے کم عمر کے پنشنرز کے لیے سالانہ2سو پاؤنڈ کی یکمشت رقم ہے۔ اسی سے زائد عمر کے افرادکیلئے 3سو پاؤنڈ مختص ہیں یہ ادائیگی نومبریا دسمبر میں ادا کی جاتی ہے مگر رواں موسم سرما سے یہ ان لوگوں تک محدود ہو جا ئے گا جو پنشن کریڈٹ اور دیگر ذرائع سے جانچی گئی مدد کے لیے اہل ہیں یعنی ایک اندازے کے مطابق 10 ملین پنشنرز اب اسے حاصل کرنے کے اہل نہیں ہونگے۔ ان میں سے 2لاکھ کے قریب یونائیٹ کے ممبران ہیں ۔ یونین کا کہنا ہے کہ وہ ان ریٹائرڈ ممبران کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں جو اس اقدام سے سنگین مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگوں کے پاس معمولی نجی پنشن ہے جس کی وجہ سے وہ پنشن کریڈٹ کے لیے نااہل ہیں جولیٹ جیٹر یونائیٹ کے 11 ممبران میں سے ایک ہیں جنہوں نے یونین کی قانونی کارروائی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ انہوں نے برطانوی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ پنشن کریڈٹ کی حد بہت کم ہے اور اسے کوالیفائی کرنے کے لیے آپ کو صحیح معنوں میں بریڈ لائن پر ہونا پڑے گا۔محترمہ جیٹر70 کی دہائی میں ایک ریٹائرڈ ٹیچر ہیں جو نارتھمپٹن شائر کے ایک گاؤں میں رہتی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے کاٹیج کو گرم کرنے کے لیے سردیوں کے ایندھن کی ادائیگی کی ضرورت ہے ۔لیبر کی ایک سابق رکن جس نے گرین پارٹی میں شمولیت اختیار کی جیٹر نے کہا کہ وہ گزشتہ دور حکومت میں خود کو بہتر محسوس کرتی تھیں حالیہ اقدامات پر وہ اور ان جیسے سخت نالاں ہیں گزشتہ سال جب کنزرویٹو حکومت تھی مجھے درحقیقت5سو پاؤنڈ ملے جو کہ موسم سرما کے ایندھن کے الاؤنس کے علاوہ زندگی گزارنے کی لاگت کی ادائیگی تھی دیگر پنشنرز نے بھی حکومتی اقدامات پر غم وغصے کااظہار کیا ہے ۔ یونائیٹ کا دعویٰ ہے کہ حکومت کو ان کا اعلان کرنے سے پہلے کٹوتیوں کے اثرات پر شواہد اکٹھے کرنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے تھا یونین نے اس مہینے کے شروع میں قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی تھی جب تک حکومت کٹوتیوں کو منسوخ نہیں کرتی یا ان کے لیے مزید ثبوت پیش نہیں کرتی اس نے ان وکلاء کو ہدایات دی ہیں جو اب ہائی کورٹ سے پالیسی پر فوری عدالتی نظرثانی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت نے گزشتہ ہفتے اراکین پارلیمنٹ کواسی پالیسی سے متعلقہ آگاہ کیا تھا محتاط اندازے کے مطابق اس تبدیلی کے نتیجے میں صرف اگلے سال پچاس ہزار سے زائد افراد متاثر ہونگے دوسری طرف حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار8 لاکھ80ہزار سے زاہد ان پنشنرز کے پنشن کریڈٹ کے حصول کو بڑھانے کے لیے جاری مہم کو مدنظر نہیں رکھتے ہیں جو فی الحال اس کا دعوی نہیں کر رہے ہیں مگر یونین کا موقف ہے کہ تبدریج اسکے منفی اثرات بوڑھے لوگوں پر پڑیں گے یونین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ آزاد سوشل سیکورٹی ایڈوائزری کمیٹی سے پہلے ہی مشاورت کی جانی چاہیے تھیورک اینڈ پنشن سیکرٹری لز کینڈل نے کہا ہے کہ انہیں سردیوں سے پہلے ضروری ضابطے لانے کے لیے حکومتی اخراجات میں سال بھر کی بچت کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرنا ہوگاپر امید ہیں کہ عدالتیں اس معاملے پر جلد سماعت کریں گی سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی میں موسم سرما کے ایندھن کی ادائیگی سے منسلک کرنے کے فیصلے کے بعد سے پنشن کریڈٹ کے لیے درخواست دینے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اس اعلان کے بعد کے 16 ہفتوں میں تقریباً 1لاکھ50ہزار لوگوں نے ٹاپ اپ کے لیے درخواست دی جبکہ اس سے پہلے 16 ہفتوں میں یہ تعداد 61,300تھی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ جاری قانونی کارروائی پر تبصرہ نہیں چاہتی مگر ٹرپل لاک اپریٹنگ پالیسی کے تحت پنشن میں اضافہ ہو گا اور بعض پنشنرز کو اضافی150 پاؤنڈ بھی دیے جائینگے۔

یورپ سے سے مزید