لاہور(آصف محمود بٹ ) محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کو ہدایت جاری کی ہے کہ انڈر ٹرائل سزا یافتہ قیدیوں کی ایک سے دوسری جیل منتقلی کے حوالے سےپاکستان پرزنز رولز 1978 کے رول 158 پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔پہلی مرتبہ جیلوں کے ریجنل ڈی آئی جیز کو انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ قیدیوں کو ان کے متعلقہ اضلاع میں کی جیلوں میں منتقل کرنے کا اختیار تفویض ہوا ہے۔پاکستان پرزنز رولز 1978کے رول 158 کے مطابق انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کے پاس پہلے سے ہی عام قیدیوں بشمول عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کو ایک سے دوسری جیل منتقل کرنے کا اختیار ہے جبکہ ہوم سیکرٹری کو سزائے موت پانے والے قیدیوں کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم انتظامی اور سیکورٹی خدشات کی وجہ سے دونوں حکام اپنے اختیارات کا مکمل استعمال نہیں کر تے رہے۔محکمہ داخلہ کی خصوصی کمیٹی نے سفارشات میں یہ بھی کہا ہے کہ پنجاب بھر کی سنٹرل جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ڈسٹرکٹ جیلوں میں قیدی کم اور گنجائش زیادہ ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ بہت سے قیدیوں کو پہلے ہی عارضی طور پر ان کے آبائی اضلاع کی جیلوں میں 90 دنوں کے لیے شفٹ کر دیا جاتا ہے،جس نے "سفارش کلچر" کو تقویت دی ہے۔ محکمہ داخلہ کی کمیٹی کی سفارشات میں قیدیوں کو ان کے آبائی اضلاع سے باہر منتقل کرنے کے لیے ایک منظم ٹائم لائن متعین کی گئی ہے اور مختلف زمروں کے قیدیوں کے لیے مخصوص قوانین کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔