• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اختلافی امور طے کرنے کیلئے ن لیگ، پی پی کمیٹیوں کے رابطے، سفارشات قیادت کو پیش کر دینگے

اسلام آباد (محمد صالح ظافر)اختلافی امور طے کرنے کے لئے مسلم لیگ-ن اور پیپلز پارٹی کی کمیٹیوں کے رابطے ہوگئے ہیں سفارشات آئندہ ہفتے اپنی اپنی قیادت کو پیش کر دینگے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس،زرعی ٹیکس، چھ نہروں کی تعمیر، پنجاب میں شراکت اقتدار، وی پی این و ڈیجیٹل پابندیاں اور بعض سیاسی امور ایجنڈا ہیں ،بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کو سیاسی اور جمہوری تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہےسیاسی استحکام لانے کیلئے لاٹھی سمیت حکومت کو ہر حربہ استعمال کرنے کا لائسنس دیدیا،پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف کی طرف اپنی رحمدلانہ نظریں پھیر لی ہیں ،بلاول کا کہنا ہے خیبر پختونخوا کا وزیر اعلیٰ اسلام آباد میں ایک سو لا شیں ڈھونڈ رہا ہے جبکہ ایک سو سے زیادہ لاوارث لاشیں اسکے اپنے صوبے میں اس کے انتظار میں ہیں یوم تاسیس کے خطاب سے ان حلقوں کی مایوسی دیدنی ہو گی جو پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت سے راہیں جدا ہونے کی آس لگائے بیٹھے تھے بلاول کی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی دیروزہ صوبائی اسمبلی کی تقریر پر شدید تنقید،حکمران پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافی امور پر دونوں کے سربراہوں کی مقرر کردہ کمیٹیوں کے رابطے ہوگئے ہیں وہ ماہ رواں کے دوسرے ہفتے میں اپنی اپنی سفارشات سربراہوں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس شروع ہوتے ہی پیش کردیں گی نائب وزیراعظم وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار پاکستان مسلم لیگ نون جبکہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پیپلزپارٹی کی کمیٹی کے سربراہ ہیں ان سفارشات کی روشنی میں دونوں طرف کی قیادت حتمی فیصلے کرے گی۔ مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس جسے ہر تین ماہ بعد منعقد کرنا آئینی تقاضا ہے نو ماہ سے اس کا عدم انعقاد،زرعی ٹیکس ، پنجاب میں اقتدار کی حصہ داری، صوبے میں چھ نہروں کی تعمیر اور وی پی این سمیت ڈیجیٹل شعبے پر پابندیاں نزاعی امور ہیں جن کے با رے میں غور ہوگا بعض دیگر سیاسی اختلافات بھی زیر بحث آئیں گے اسی دوران پیپلزپارٹی کے 57 ویں یوم تاسیس پر اس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ملک گیر خطاب کے ذریعے حکمران اتحاد کے ساتھ اپنی وابستگی برقرار رکھنے کا اشارہ دیتے ہوئے تحریک انصاف کا نام لئے بغیر اس کے سیاسی اور جمہوری ہونے کے بارے میں نہ صرف سوال اٹھادیا ہے بلکہ حکومت کو ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لئے دستیاب ہر حربے کو استعمال کرنے کا لائسنس بھی دیدیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ تحریک انصاف نے پے در پے پرتشدد احتجاج کے بعد گزشتہ ہفتے اپنے آخری اور فیصلہ کن احتجاج میں جس ہزیمت کا سامنا کیا ہے اس کے بعد پیپلزپارٹی نے اس کی طرف رحمدلانہ نظر پھیر لی ہے بلاول بھٹو زرداری نے ملک کے طول و عرض میں تحریک انصاف کو خلاف قانون قرار دینے یا خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرکے اس کی حکومت معطل کرنے کے حوالے سے جاری قیاس آرائی پر بھی اپنا ذہن واضح کردیا ہے ۔
اہم خبریں سے مزید