لندن(پی اے ) آفکام نے4 جولائی کے عام انتخابات سے قبل کے ہفتے میں کی گئی ایک نئی ریسرچ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اس ایک مہینے کے دوران برطانیہ کے 40 فیصد افراد کو برطانیہ کی سیاست،بین الاقوامی سیاست، حالت حاضرہ اور صحت سے متعلق اور غلط معلومات کا سامنا کرنا پڑا. ماہرین اور اساتذہ نے غلط معلومات کے بڑھتے ہوئے خطرے اور خاص طور پر ڈیپ فیک (گہرائی میں جعلسازی) کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، جو کہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق یا تبدیل شدہ تصاویر، ویڈیوز اور آڈیوز پر مشتمل ہوتی ہیں گزشتہ سال کے دوران متعدد برطانوی سیاستدان اایسے مواد کا شکار ہوئے ہیں۔ ڈیپ فیک کا اضافہ لوگوں کی اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کو بھی متاثر کر رہا ہے، جیسا کہ آفکام کی تحقیق میں بتایا گیا ہے۔ اگرچہ 45فیصد افراد نے کہا کہ وہ اس بات پر اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ معلومات کے ذرائع کی حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں، لیکن جب بات تصاویر، آڈیوز یا ویڈیوز کے بارے میں کی تصدیق کی گئی کہ آیا وہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کی گئی ہیں یا نہیں، تو اعتماد کرنے والوں کی شرح صرف 30تک رہ گئی ۔ اگرچہ 24فیصدافراد نے دعویٰ کیا کہ وہ غلط معلومات کا سامنا کرنے کے لیے کسی معتبر نیوز ویب سائٹ پر تفصیلات چیک کرتے ہیں، تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ روایتی نیوز ذرائع اور پروڈکشن کے عمل میں شکوک و شبہات ہیں، جہاں غلط معلومات عدم اعتماد میں اضافہ کر رہی ہیں۔تحقیقات سے پتہ چلا کہ 29فیصد لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ دنیا کو خفیہ طور پر ایک مخصوص گروپ کنٹرول کرتا ہے، جبکہ 42فیصد کاا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اہم خبریں روایتی خبری ذرائع سے چھپائی جاتی ہیں، اور ایک تہائی سے کم 32فیصد افرادس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ صحافی پیشہ ورانہ اصولوں کی پیروی کرتے ہیں آنے والے آن لائن سیفٹی ایکٹ کے تحت، ریگولیٹر آفکام کو ملک بھر میں میڈیا خواندگی کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے اضافی ذمہ داریاں ملیں گی، ان ذمہ داریوں میں اس بات کا شعور اجاگر کرنے میں مدد کرنا بھی شامل ہوگاکہ لوگ اپنے آپ کو اور دوسروں کو آن لائن کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ یہ نئی تحقیق اس دن شائع ہوئی ہے جس دن آفکام نے اپنے نئے ڈس انفارمیشن اور مِس انفارمیشن ایڈوائزری کمیٹی کے لیے چیئرمین کی تقرری کا اعلان کیا ہے، جو آفکام کو یہ رہنمائی فراہم کرے گی کہ ریگولیٹر اور آن لائن سروسز، جو آن لائن سیفٹی ایکٹ کے دائرہ کار میں آتی ہیں، ان سروسز پر ڈس انفارمیشن اور مِس انفارمیشن سے نمٹنے کے لیے کس طرح کام کریں۔ NordVPN میں سائبر سیکورٹی کے ماہر ماریجس بریڈس نے کہا کہ اس وقت برطانیہ میں غلط معلومات بہت زیادہ ہیں، اور آفکام کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور میڈیا کو فوری طور پر اس کے نقصان دہ اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اے آئی غلط معلومات پھیلانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جھوٹے لیکن قائل کرنے والے بیانیے تخلیق کرنا کبھی اتنا آسان نہیں رہا۔ہیکرز اے آئی کا استعمال مالویئر، فراڈ اور سائبر حملے کرنے کے لیے کرتے ہیں، انہوں نے کہاہم جو زیادہ پیچیدہ فراڈ دیکھتے ہیں، وہ اے آئی ڈیپ فیک ہیں۔یہ کمپیوٹر سے بنائی گئی نقلیں ہیں جو معروف افراد یا عوامی شخصیات کی شکل اور آواز کی نقل کرنے کے لیے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔ ڈیپ فیک سیاستدانوں یا صحافیوں کےبارے میں غلط معلومات پھیلانے کا آسان طریقہ بن سکتے ہیں اور یہاں تک کہ آپ کو اپنا پیسہ نکالنے کے لیے قائل بھی کر سکتے ہیں۔تقریباً 40 فیصد افراد کو عام انتخابات سے پہلے جھوٹی معلومات دی گئیں، جو کہ اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ جموکری کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ حال ہی میں مارٹن لیوس کا ایک ڈیپ فیک استعمال کیا گیا تھا تاکہ ایک شخص کے ساتھ 76,000 پونڈ کا فراڈ کیا جا سکے اور انہیں ایک جعلی سرمایہ کاری اسکیم میں پیسہ لگانے کے لیے قائل کیا جا سکے۔ہم ہمیشہ ان کیسز کے بارے میں سنتے ہیں.جنھیں مزید قابل اعتبار بنایا جا رہاہے اور غیر تربیت یافتہ نظر والے افراد کے لئے یہ انتہائی حقیقت پسندانہ نظر آ سکتے ہیںانھوں نے بتایا کہ فلم میں شخصیت کی دھندلے کناروں کو ظاہر کرنے والے اچانک سر کے حرکتوں سے ہوشیار رہیں، یا روشنی میں غیر معمولی تبدیلیوں سے۔جس طرح ایک ڈیپ فیک کو اصلی شخص کی تصویر پر چسپاں کیا جاتا ہے وہ انتہائی ہموار ہو سکتا ہے، جس سے آخری نتیجہ چمکدار نظر آتا ہے، یا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے سوشل میڈیا فلٹر اس پر لگایا گیا ہو۔منہ کی حرکتیں بھی غیر قدرتی نظر آ سکتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ غلط معلومات کا پھیلاؤ صرف ٹیکنالوجی کے بارے میں نہیں ہے جو دھوکہ بازوں کے ذریعہ استعمال کی جا رہی ہے۔یہ ان سوشل میڈیا بوٹس کے استعمال سے بھی متعلق ہے جو بغیر کسی ثبوت یا سیاق و سباق کے خبریں پوسٹ کرتے ہیں، کیونکہ ان سائٹس پر کسی قسم کی ضابطہ کی کمی ہے۔برطانیہ میں حال ہی میں ایک پٹیشن نے نئے عام انتخابات کے لیے دو ملین سے زیادہ دستخط حاصل کیے، جو کہ ان افراد کی حوصلہ افزائی سے ہوا تھا جن کے پاس ملینوں کی تعداد میں پیروکار تھے۔افسوس کی بات ہے کہ جمہوریت کا یہ مظاہرہ روس اور شمالی کوریا جیسے دور دراز علاقوں سے بھی دستخط حاصل کرنے کی ترغیب دے رہا تھا۔جس سے غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافے کااظہار ہوتاہے۔