• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکٹرک کارز کی فروخت کا ہدف کم کیا جائے، ان کی طلب زیادہ نہیں ہے، صنعت کاروں کا مطالبہ

لندن (پی اے )الیکٹرک گاڑیوں کے اہداف میں نرمی لائی جا سکتی ہے کیونکہ حکومت کی جانب سےفاسٹ ٹریک مشاورت کے حصے کے طور پر برقی گاڑیوں (ای وی) کی فروخت سے متعلق قواعد میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ برطانیہ میں قائم کارخانوں والی کار ساز کمپنیاں حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ وہ ان قوانین کو تبدیل کرے، ان کا کہنا ہے کہ فروخت کے اہداف بہت زیادہ مقرر کیے گئے ہیں کیونکہ ای وی کی مانگ زیادہ نہیں ہے۔ ووکسہال کے مالک سٹیلانٹس نے کہا تھا کہ وہ ایلسمیر پورٹ پر واقع ایک پلانٹ کو بند کر دیں گے جس سے 1100ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔.وزیرتجارت جوناتھن رینالڈز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں کار انڈسٹری کو اس حوالے سے واضح جواب دینے کے لیے زیرو اخراج وہیکل (زیڈ ای وی) مینڈیٹ پر مشاورت کی جائے گی۔ موجودہ مینڈیٹ کے تحت کمپنیاں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہیں ان کا ایک فیصد صفر اخراج کا ہونا چاہیے۔ ای وی کو اس سال کسی فرم کی کاروں کی فروخت کا 22فیصد اور ان کی وین کی فروخت کا 10فیصد ہونا چاہئے۔ ہر ایسی گاڑی کی فروخت جو اس مینڈیٹ کے خلاف اس پر متعلقہ کمپنی یا ڈیلر کو 15,000پاؤنڈ جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ اس نظام میں لچک ہے ، جس کی وجہ سے مینوفیکچررز جو اہداف کو پورا نہیں کرسکتے ہیں وہ ایسے لوگوں سے کریڈٹ خرید سکتے ہیں جو ایسا کرسکتے ہوں۔ عملی طور پر اس کا مطلب ٹیسلا یا چینی فرم بی وائی ڈی جیسی کمپنیوں سے کریڈٹ خریدنا ہے ، جو خصوصی طور پر الیکٹرک ماڈل بناتے ہیں۔ مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ برقی کاروں کی مانگ اتنی زیادہ نہیں ہے جتنی کہ قواعد وضع کیے جانے کے وقت توقع کی جارہی تھی۔ نتیجتاجرمانے سے بچنے کے لیےانہیں نئی گاڑیوں پر بھاری چھوٹ دینی پڑ رہی ہے، یا صرف الیکٹرک کاریں بنانے والے حریفوں کو سبسڈی دینی پڑ رہی ہے، جن میں سے کسی کی بھی برطانیہ میں مینوفیکچرنگ بیس نہیں ہے۔ الیکٹرک کاروں کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اکتوبر کے مہینے میں رجسٹرڈ ہر 4 کاروں میں سے تقریبا ایک الیکٹرک کاربنائی گئی۔ تاہم، صنعت کے ذرائع کا اصرار ہے کہ اس کی بڑی وجہ غیر پائیدار رعایت ہے۔گزشتہ روز ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے رینالڈز نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ای وی کی فروخت سے متعلق قواعدتوقع کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ گرین انڈسٹریل پالیسی کو تحفظ پسند ہونا چاہیے لیکن اس وقت ہمیں واضح طور پر کہنا چاہیے کہ ہمیں جو کچھ وراثت میں ملا ہے وہ اس کے برعکس ہے، یہ پالیسی گھریلو پیداوار پر درآمدات کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ انہوں نے سوسائٹی آف موٹر مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز (ایس ایم ایم ٹی) کے سالانہ عشائیہ میں صنعت کاروں کو بتایا کہ زیڈ ای وی مینڈیٹ کے اندر لچک کے بارے میں مشاورت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ کومستحکم اور مستقل قانون کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس مشاورت کو تیز کریں گے، جس سے آپ کو اپنا کام جاری رکھنے کی سمت کے بارے میں وضاحت ملے انھوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ آنے والے ہفتوں میں آپ کے پاس مطلوبہ جوابات موجود ہوں۔ رینالڈز نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حکومت 2030 تک نئی پیٹرول اور ڈیزل کاروں کی فروخت ختم کرنے کے لیبر پارٹی کے منشور کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ گزشتہ ہفتے رینالڈز اور ٹرانسپورٹ کے وزیر لوئس ہیگ کے ساتھ ہونے والی ایک ملاقات میں کار کمپنیوں نے قواعد و ضوابط میں مزید لچک پیدا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سندرلینڈ میں اپنے پلانٹ میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی نسان نے کہا ہے کہ یہ قوانین برطانیہ میں کاریں بنانے کے کاروباری معاملے کو کمزور کر رہے ہیں، اور ہزاروں ملازمتوں اور اربوں پونڈ کی سرمایہ کاری کی افادیت کو کمزور کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے فورڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے تین سال میں برطانیہ میں 800 ملازمتوں کی کٹوتی کرے گی۔ اس نے کہا کہ اس کا جزوی سبب ای وی کی کمزور مانگ ہے۔ ای وی فروخت کے قوانین کو تبدیل کرنے کے لئے متعدد آپشنز تجویز کیے گئے ہیں ، جن میں کاروں اور وینوں کے درمیان سیلز کریڈٹ منتقل کرنے کی اجازت دے کر لچک شامل کرنا ، بیرون ملک فروخت ہونے والی برطانوی ساختہ ای وی کیلئے کریڈٹ دینا ، یا نجی خریداروں کو ای وی کا انتخاب کرنے کی ترغیب دینے کے لئے نئی ترغیبات شامل ہیں۔ لیبر پارٹی نے اپنے منشور میں اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ نئی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی فروخت ختم کرنے کے ہدف کو 2030 تک آگے بڑھائے گی۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہدف کو اب بھی غیر مصالحتی کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، اور سالانہ کوٹہ تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ اگرچہ حکومت دوسرے طریقوں سے مینڈیٹ کو تبدیل کرنے کے لئے تیار ہے ، لیکن وہ چاہتی ہے کہ صنعت اس بات پر وسیع اتفاق رائے تک پہنچے کہ وہ تبدیلیاں کیا ہونی چاہئیں۔

یورپ سے سے مزید