لیڈز( پ ر) عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاجی کارکنوں پر ریاستی جبر و تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسلح مذاحمت اور جلسے جلوسوں کی طالبانائزیشن بھی قابل قبول نہیں، کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی یا خیبر پختونخوا میں گورنر راج ملک کو انارکی کی طرف لے جائے گا اور انتہا پسندی میں اضافے کا سبب بنے گا۔ حکومتی اتحاد، تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔ دفاعی اداروں اور اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی میڈیا پر تشہیر و کوریج، ان پر ٹاک شوز اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں پر پابندی نافذکی جائے،۔ پاکستان میں اس وقت سیاسی انتشار، خوف اور نفسا نفسی کی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ملک میں بے حسی، بے بسی، نفسا نفسی، غیر سنجیدگی اور بے ضمیری کا راج ہے۔ ملک میں انتہا کے چھوتی نا انصافیایاں ہی سماجی تفریق، اور سیاسی چپقلش کی بنیاد ہیں۔ انتقام پسندی، عنا پرستی اور ذاتیات جاگیروارانہ اور قبائلی مائنڈ سیٹ ہے، جِس نے سیاسی جماعتوں کے کردار کو محدود اور انہیں اسٹیبلشمنٹ کے تابع بنا دیا ہے۔ انتقام کی سیاست اور غیر جمہوری رویوں نے جمہوری نظام کو کھوکھلا اور سیاسی جماعتوں کو بانجھ بنا دیا ہے۔ بلدیاتی نظام، سٹوڈنٹس یونینز اور ٹریڈ یونینز کی عدم موجودگی نے سیاسی تربیت کو معدوم کر دیا ہے اور سیاسی کارکنوں میں شخصیت پرسی کے رحجان کو تقویت دی ہے۔ اس جرم میں اقتدار پرست تمام جماعتیں، باالخصوص پیپلز پارٹی، مسلم لیگیں اور تحریک انصاف برابر کی شریک ہیں۔ عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں سیاسی کارکنوں پر ریاست کی جانب سے کئے جانے والے بد ترین تشدد کی مذمت کرتے ہوئے تمام سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کی رہائی اور بے بنیاد جھوٹے مقدمات کو واپس لینے اور پارلیمنٹ کے اندر مذاکرات کا آغاز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کے تمام شہریوں کو بلا لحاظ مذہب، رنگ، نسل اور قومیت کے، مساوی آئینی اور قانونی حقوق دیئے جائیں۔ وفاقِ پاکستان کی تمام اکائیوں کا اُن کے قدرتی وسائل پر حقِ ملکیت تسلیم کیا جائے۔ جمہوری اداروں، اور جمہوریت کو مضبوط، اور مستحکم بنایا جائے، اور غیر منتخب ریاستی اداروں کی بالا دستی کو مسترد کیا جائے۔ اقتدار پر قابض طبقات کو عوام اس وقت یاد آتے ہیں جب وہ اقتدار کوئی جماعت اقتدار سے باہر ہوتی ہے۔ یونہی اقتدار میں آتے ہیں تو کرفٹ مافیہ کو نوازتے اور اور وسائل کا رخ عوام کی بجائے اشرافیہ کی جانب موڑ دیتے ہیں۔ جب اقتدار کھو دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ان کے پاس تو اختیار ہی نہیں تھا۔ پھر اسی سیاسی لوگوں سے مذاکرات کرنے اور اسٹیبلشمنٹ کا راستہ روکنے کی بجائے بے اختیار اقتدار کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کی احتجاج کسی بھی جمہوری ملک میں ہر شہری کا بنادی حق ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنان بھی اپنا جمہوری حق استعمال کر رہے تھے۔ انہوں نے سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں میں اُٹھانے اور باہمی مذاکرات سے سیاسی حل کی طرف بڑھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام سیاسی راہنماؤں اور کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔