پشاور(وقائع نگار)پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی صدر شوکت علی انجم، مرکزی جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یاسین، چئیرمین چوہدری عبدالرحمن آسی، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی انور کمال مروت، صوبائی جنرل سیکرٹری محبوب اللہ، صوبائی چئیرمین حاجی ریاض خان، صوبائی صدر افتخار احمد، آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کے مرکزی چئیرمین شوکت علی کیانی، صدر محمد رمضان دانش،جنرل سیکرٹری عبدالہادی اور دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کے ختم کردہ ذرائع امدن کو فی الفور بحال کیا جائے اور بلدیاتی ملازمین کے بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا و بلدیاتی اداروں میں بنیادی اصلاحات ناگزیر کرنا ہیں ۔ منتخب کردہ مقامی حکومتیں ہزاروں سال سے خدمت میں پیش پیش ہیں. لوکل گورنمنٹ کا نظام موثر بنانا اور تمام تعمیرات مواصلات سروسز مہیا کرنا مقامی حکومت کی زمہ داری ہے۔ مہذب معاشرے سختی سے اس پر عمل پیرا ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان کو ہمارے بے حس حکمرانوں نے پتھر کے دور میں دھکیلا ہوا ہے۔ گورنمنٹ کے سارے ذرائع امدن مثال کے طور پر محصول کسی بھی ملک کا سب سے بڑا زریعہ امدن ہے ہمارے نااہل حکمران طبقہ نے چند سرمایہ داروں کو نوازا اور پورے پاکستان سے محصول کو سال 1999 میں ختم کر کے عوام پر جنرل سیلز ٹیکس لاگو کردیا۔ مقامی حکومت کا سب سے بڑا زرائع امدن سرے سے ختم کردیا یہ بات بھی قابل ذکر ہے مزدور تنظیموں کے قائدین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے حکمران طبقہ نے بلدیات کا بیڑہ غرق کیا اور ایسا کرنے میں ہماری افسر شاہی اور چند ملازمین بھی ملوث ہیں کیونکہ جو ماہانہ گرانٹ محصول کے بدلے میں دی جاتی ہے دراصل یہ فیصلہ/معاہدہ ہوا تھا کہ جتنا جی ایس ٹی اکٹھا ہوگا اس میں سے 70 فصید مقامی کونسل کا ہوگا جس میں ہر سال دس گناہ اضافہ کیا جاتا رہے گا۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت کا کام قانون سازی کرنا اور اس پر عملدرآمد کروانا ہوتا ہے۔ باقی جتنے بھی ترقیاتی کام کرنے ہوتے ہیں وہ مقامی حکومت کے ہوتے ہیں۔حکومت وقت اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے مملکت خدادا پاکستان کی فلاح کا سوچے۔ کہیں پر بلدیاتی اداروں کے کئی ٹیکسز ختم کر کے بلدیاتی اداروں کو کمزور سے کمزور تر بنایا گیاہے۔ کہیں پر 1122 بنا کر عملہ فائر بریگیڈ کو ایڈجسٹ نہ کر کے بلدیاتی اداروں پر اضافی مالی بوجھ ڈالا گیا ہے اور کہیں پر اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی جیسے نام پر ضلح کونسلز کے عملہ کو اربن لوکل کونسلز کے حوالہ کر کے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز کے اخراجات میں اضافہ کر دیا گیا اور بلدیاتی اداروں کے ذرائع آمدن بڑھانے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ بلدیات کو خود مختار بنائیں ان سے چھینے ہوئے زرائع امدن واپس کئے جائیں اور بلدیاتی اداروں کے ختم کئے گئے ذرائع امدن کو بحال کر کے ہر ادارہ اپنی حد میں رہ کر کام کرے اس سے ملک بھی ترقی کرے گا ادارے بھی مضبوط ہونگے پبلک اور ملازمین خوشحال ہونگے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن اور آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کا بنیادی مقصد ملازمین کی خوشحالی اور اداروں کی مضبوطی ھے اور بلدیاتی اداروں کے ختم کئے گئے ٹیکسز کی بحالی سے بلدیاتی اداروں کی مضبوطی ہے اور بلدیاتی اداروں کے ملازمین کو یکساں مراعات دلوانا ہے پاکستان ورکرز فیڈریشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کے ختم کردہ ذرائع امدن کو فی الفور بحال کیا جائے اور بلدیاتی ملازمین کے بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا و بلدیاتی اداروں میں بنیادی اصلاحات ناگزیر کرنا ہیں اپنی ایک مشترکہ بیان میں پی ڈبلیو ایف کے مرکزی صدر شوکت علی انجم، مرکزی جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یاسین، چئیرمین چوہدری عبدالرحمن آسی، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی انور کمال مروت، صوبائی جنرل سیکرٹری محبوب اللہ، صوبائی چئیرمین حاجی ریاض خان، صوبائی صدر افتخار احمد، آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کے مرکزی چئیرمین شوکت علی کیانی، صدر محمد رمضان دانش،جنرل سیکرٹری عبدالہادی اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہے منتخب کردہ مقامی حکومتیں ہزاروں سال سے خدمت میں پیش پیش ہیں. لوکل گورنمنٹ کا نظام موثر بنانا اور تمام تعمیرات مواصلات سروسز مہیا کرنا مقامی حکومت کی زمہ داری ہے۔ مہذب معاشرے سختی سے اس پر عمل پیرا ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان کو ہمارے بے حس حکمرانوں نے پتھر کے دور میں دھکیلا ہوا ہے۔ فیڈریشن رہنماوں نے کہا کہ گورنمنٹ کے سارے ذرائع امدن مثال کے طور پر محصول کسی بھی ملک کا سب سے بڑا زریعہ امدن ہے ہمارے نااہل حکمران طبقہ نے چند سرمایہ داروں کو نوازا اور پورے پاکستان سے محصول کو سال 1999 میں ختم کر کے عوام پر جنرل سیلز ٹیکس لاگو کردیا۔ مقامی حکومت کا سب سے بڑا زرائع امدن سرے سے ختم کردیا یہ بات بھی قابل ذکر ہے مزدور تنظیموں کے قائدین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے حکمران طبقہ نے بلدیات کا بیڑہ غرق کیا اور ایسا کرنے میں ہماری افسر شاہی اور چند ملازمین بھی ملوث ہیں کیونکہ جو ماہانہ گرانٹ محصول کے بدلے میں دی جاتی ہے دراصل یہ فیصلہ/معاہدہ ہوا تھا کہ جتنا جی ایس ٹی اکٹھا ہوگا اس میں سے 70 فصید مقامی کونسل کا ہوگا جس میں ہر سال دس گناہ اضافہ کیا جاتا رہے گا۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت کا کام قانون سازی کرنا اور اس پر عملدرآمد کروانا ہوتا ہے۔ باقی جتنے بھی ترقیاتی کام کرنے ہوتے ہیں وہ مقامی حکومت کے ہوتے ہیں۔حکومت وقت اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے مملکت خدادا پاکستان کی فلاح کا سوچے۔ کہیں پر بلدیاتی اداروں کے کئی ٹیکسز ختم کر کے بلدیاتی اداروں کو کمزور سے کمزور تر بنایا گیاہے۔ کہیں پر 1122 بنا کر عملہ فائر بریگیڈ کو ایڈجسٹ نہ کر کے بلدیاتی اداروں پر اضافی مالی بوجھ ڈالا گیا ہے اور کہیں پر اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی جیسے نام پر ضلح کونسلز کے عملہ کو اربن لوکل کونسلز کے حوالہ کر کے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز کے اخراجات میں اضافہ کر دیا گیا اور بلدیاتی اداروں کے ذرائع آمدن بڑھانے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ بلدیات کو خود مختار بنائیں ان سے چھینے ہوئے زرائع امدن واپس کئے جائیں اور بلدیاتی اداروں کے ختم کئے گئے ذرائع امدن کو بحال کر کے ہر ادارہ اپنی حد میں رہ کر کام کرے اس سے ملک بھی ترقی کرے گا ادارے بھی مضبوط ہونگے پبلک اور ملازمین خوشحال ہونگے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن اور آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کا بنیادی مقصد ملازمین کی خوشحالی اور اداروں کی مضبوطی ھے اور بلدیاتی اداروں کے ختم کئے گئے ٹیکسز کی بحالی سے بلدیاتی اداروں کی مضبوطی ہے اور بلدیاتی اداروں کے ملازمین کو یکساں مراعات دلوانا ہے