• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھرتیوں کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو این ایچ ایس ریفارمز کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، نرسز

لندن (پی اے) نرسوں نے متنبہ کیا ہے کہ بھرتیوں اور موجودہ ملازمین کو کام جاری رکھنے پر رضامند کرنے کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو این ایچ ایس ریفارمز کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، یہ بات ایسے وقت سامنے آئی ہے جب یہ بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں نرسوں اور مڈوائفز کا بڑی تعداد میں تقرر کیا گیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ عملے کی کمی ہے اور ورک فورس میں ناتجربہ کاروں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ اب بھی غیر ملکی امیدواروں پر بڑی حد تک انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ پالیسی سازوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسٹوڈنٹ لون معاف کرنے کی اسکیموں جیسے اقدامات پر غورکریں تاکہ ملک میں تیار اور تربیت کردہ اسٹاف وافر تعداد میں دستیاب ہوسکے۔ نرسنگ اور مڈوائفری کونسل (NMC) کی تازہ ترین ششماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر کے آخر تک 841,367 پیشہ ور افراد کا ریکارڈ تھا۔ یہ تعداد گزشتہ6 ماہ کے مقابلے میں 14,949 زیادہ ہے اور مارچ 2017 کے مقابلے میں 22فیصد زیادہ ہے۔ NMC نے کہا ہے کہ پچھلے 7سال میں ترقی 2 بنیادی ستونوں پر قائم رہی ہے، ان میں ایک تو مقامی بھرتی کا مستحکم رجحان تھا اور دوسرا بیرون ملک سے آنے والوں میں نمایاں اضافہ۔ اعداد و شمار کے مطابق اپریل سے ستمبر کے دوران 14,780 برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے پیشہ ور افراد نے پیشےمیں شمولیت اختیار کی، یہ تعداد پچھلے 6 مہینوں کے مقابلے میں 1.8 فیصدکم ہے جبکہ 11,569 برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے عملے نے ملازمت ترک کردی، ملازمت ترک کرنے والوں کی یہ تعداد ستمبر 2023 تک کے 6مہینوں کی تعداد سے1.6 زیادہ ہے۔ دریں اثناء NMC نے کہا کہ بین الاقوامی بھرتی میں سست روی ہو سکتی ہے۔ اس کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر تک کے 6 مہینوں میں 12,534 غیر ملکی تعلیم یافتہ افراد نے ملازمت اختیار کی، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 16.6فیصد کم ہے۔ تقریباً 2,573 غیر ملکی عملہ بھی ملازمت چھوڑ چکا ہے، جو کہ 33 فیصد زیادہ ہے۔ NMC کی اسٹریٹجی اور انسائٹ کے عارضی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کلجیت ڈھلوں نے کہا کہ نرسنگ اور مڈوائفری برطانیہ کے سب سے زیادہ معتبر پیشوں میں سے ہیں، اس لئے اب جب ہم ایک اور مشکل سرد موسم میں داخل ہو رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری ملازمت میں 841,000 افراد کی ریکارڈ ترقی سے ہمیں کچھ مدد ملے گی۔ اس وقت ہمارے ڈیٹا میں غیر ملکی بھرتی کے بارے میں احتیاطی نوٹس ہیں، جو حالیہ برسوں میں ورک فورس کی ترقی کا ایک ستون رہا ہے۔ ہم نے بھرتیوں میں غیر ملکی تعلیم یافتہ افراد کی تعداد میں کمی دیکھی ہے اور اس کے مقابلے میں ملازمت چھوڑنے والوں کی شرح میں ایک بڑا اضافہ ہوا ہے حالانکہ ملازمت ترک کرنے والوں کے ڈیٹا کو بڑھتے ہوئے رجسٹر کے تناظر میں دیکھنا اہم ہے تاہم پروفیسر نکولا رینجر، جنرل سیکرٹری اور رائل کالج آف نرسنگ (RCN) کی چیف ایگزیکٹو نے ان اعداد و شمار کو مریضوں کے لئے بری خبر قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ نرسوں کی بھرتی سست روی کا شکار ہے، نئے آنے والوں کی تعداد کم ہو رہی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ 5سال کے اندر لوگوں کی ملازمت چھوڑنے کی تعداد میں تباہ کن اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خالی آسامیاں بڑھنے کے وقت میں یہ رجحانات ہمارے NHS اور اس کی دیکھ بھال پر انحصار کرنے والے لوگوں کے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔ صحت اور دیکھ بھال کی خدمات میں غیر ملکیوں کی بھرتی کو روٹا گیپس کو پُر کرنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا لیکن اب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہزاروں غیر ملکی عملہ کہیں اور جانے کا انتخاب کر ر ہا ہے۔ یہ بات اس وقت سامنے آ رہی ہے جب برطانیہ میں اسٹوڈنٹ نرسوں کی تعداد میں اس سال پھر سے نمایاں طور پر کم ہوئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے برسوں میں صورتحال مزید بدتر ہو سکتی ہے۔ جہاں دیکھ بھال کی مانگ بڑھ رہی ہے، حکومت کو اس صورت حال کو مریضوں کی حفاظت کے لئے ایک سنگین صورتحال کے طور پر تسلیم کرنا چاہئے اور بھرتیوں کا سلسلہ برقرار رکھنے میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ کم اجرت پر، کم عملے والے وسائل سے محروم خدمات میں کام کرنا اپنے اثرات مرتب کرتا ہے، جس کے نتیجے میں اعلیٰ تربیت یافتہ نرسنگ عملہ تھکن کے باعث ملازمت چھوڑ کر باہر نکل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انگلینڈ بھر میں ہمیں پیشہ میں مقامی بھرتی کو فروغ دینے کے لئے قرض معاف کرنے کے پروگرام کی شدت سے ضرورت ہے۔ حکومت کی NHS اصلاحات ان بنیادی مسائل کو حل کئے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ ڈاکٹر بلی پامر نفیلڈ ٹرسٹ کے سینئر فیلو نے رجسٹر بھرتیوں کی تعداد میں اضافے کا خیرمقدم کیا لیکن خبردار کیا کہ ورک فورس کمی کا شکار ہے۔ انہوں نے ان اعداد و شمار کو ایک دائمی علامت قرار دیا کہ ملک میں کلینیکل تعلیم کا نظام اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہے۔ ڈاکٹر پامر نے کہا کہ برطانیہ کا نرسنگ اور مڈوائفری ورک فورس دن بدن کم تجربہ کار ہوتا جا رہا ہے اور اہم شعبوں میں شدید کمی کا سامنا ہے، خاص طور پر لرننگ ڈس ایبلٹی نرسنگ میں 5 سال پہلے کے مقابلے میں اب بھی نفری کم ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ 10 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھنے والے نرسوں اور مڈوائفز کی تعداد کم ہو رہی ہے اور 28 فیصد عملے کے پاس 5 سال یا اس سے کم تجربہ ہے، اس سے رجسٹریشن کے حالیہ اعداد و شمار میں ڈاکٹروں کے لئے دیکھے جانے والے اسی قسم کے رجحانات کی عکاسی ہوتی ہے۔ کم تجربہ رکھنے والے عملے کی شرح میں یہ تبدیلی پیداواری صلاحیت پر اثر ڈال سکتی ہے اور ان افراد پر دباؤ بڑھا سکتی ہے، جو ان کی تربیت، رہنمائی اور نگرانی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خبردار کیا ہے کہ این ایچ ایس مقامی نرسوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام ہو رہا ہے کیونکہ 2 سال میں نئے مقامی لوگوں کی شمولیت کی شرح 6,000 سے زیادہ کم ہو چکی ہے۔ اب غیر ملکی نرسوں اور مڈوائفز پر بھاری انحصار جاری ہے اور برطانیہ سے باہر تعلیم حاصل کرنے والے نئے نرسنگ اور مڈوائفری افراد کی شرغ نصف یعنی 50 فیصد کے قریب ہے۔

یورپ سے سے مزید