لندن (پی اے) برطانیہ کے جنگلات کی حفاظت کے لئے ایک اہم منصوبے کے تحت ایک سنائفر نسل کے کتے کو درخت کی بیماری کا پتہ لگانے کے لئے کامیابی سے تربیت دی گئی ہے۔ ماہرین نے ایک چھ سالہ کاکر اسپینیل لیبراڈور کراس، آئیور کو انتہائی تباہ کن پیتھوجین فائٹوفتھورا رامورم کی شناخت کرنا سکھایا۔ آئیور برطانیہ کی حکومت کی فارسٹ ریسرچ آرگنائزیشن اور کینائن اسسٹڈ پیسٹ ایریڈی کیشن کے زیرقیادت ٹرائلز کے بعد پہلی بار پتہ لگانے کی 89فیصد کامیاب شرح حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ اس منصوبے میں پہلی بار سنائفر کتوں کو برطانیہ میں فائٹوفتھورا رامورم کا پتہ لگانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ یہ درختوں کی بیماریوں اور کیڑوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لئے حکومتی کارروائی کے تازہ ترین قدم کے طور پر بھی آتا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں اور حالیہ برسوں میں سامان اور لوگوں کی نقل و حرکت میں اضافے کے باعث ہے۔فائٹوپیتھورا 150سے زیادہ پودوں کی انواع کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتا ہے اور یہاں تک کہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے، بشمول لارچ پر نمایاں اموات، جو کہ لکڑی کے اہم درخت ہیں۔ نکولا اسپینس برطانیہ کی چیف پلانٹ ہیلتھ آفیسر نے کہا کہ کیڑوں اور بیماریوں سے نمٹنے کیلئے دیگر اختراعی طریقوں کے ساتھ فائیٹوفتھورا رامورم کی شناخت کیلئے کھوج لگانے والے کتوں کا استعمال کرتے ہوئے یہ اہم تحقیق ہماری دنیا میں طے شدہ وژن کو پورا کرنے کیلئے بائیو سیکورٹی کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ موسمیاتی تبدیلی اور عالمگیریت ہماری قوم کے درختوں اور پودوں کی تعداد اور کیڑوں اور بیماریوں کے تنوع میں اضافہ کر رہی ہے۔ یہ نئے خطرات نمایاں نقصان، معاشی نقصان اور بہت سے معاملات میں درختوں کی موت کا سبب بن سکتے ہیں۔ فاریسٹ ریسرچ میں پیتھالوجسٹ ڈاکٹر ہیدر ڈن نے کہا کہ ٹرائلز کے نتائج ناقابل یقین حد تک حوصلہ افزا رہے ہیں، پہلی بار 89 فیصد پتہ لگانے کی شرح کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف ہماری لڑائی میں کتوں کی بڑی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے۔ بائیو سیکورٹی ناقابل یقین حد تک اہم ہے اور آئیور جیسے کتے کا پتہ لگانے والے ہمارے درختوں کی حفاظت میں مدد کرنے کیلئے ایک دلچسپ نیا طریقہ ہے۔ کینائن اسسٹڈ پیسٹ ایریڈی کیشن کے ڈائریکٹر لیوک جونز نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ جدت طرازی سے پیشرفت ہوتی ہے۔ ہم سراغ رساں کتوں کی صلاحیت کو دریافت کرنے کے بارے میں پرجوش ہیں، جو فطرت کے ʼسپر کمپیوٹرزʼ میں سے ایک ہیں۔ پتہ لگانے والے کتوں کو اس سے قبل 2012 میں پیڈاک ووڈ، کینٹ میں ایشین لانگ ہارن بیٹل کیڑوں کے پھیلنے سے نمٹنے کے لئے استعمال کیا جا چکا ہے۔ جنگلات کی تحقیق نے کہا کہ آئیور کو مختلف قسم کا پتہ لگانے کی تربیت کی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے تربیت دی گئی تھی، جس میں ابتدائی خوشبو کی شناخت بھی شامل ہے۔ ابتدائی آزمائشوں کی کامیابی کے بعد فاریسٹ ریسرچ اب دیگر کیڑوں اور بیماریوں سے لڑنے میں مدد کے لئے کھوج لگانے والے کتوں کے استعمال کی کھوج کر رہی ہے جیسے کہ آئی پی ایس ٹائپوگرافس، جسے آٹھ دانتوں والی سپروس چھال بیٹل بھی کہا جاتا ہے، حکومت کے پلانٹ بائیو سیکورٹی میں طے کردہ وعدوں کو پورا کرتے ہوئے حکمت عملی مرتب کی ہے۔