• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کا معاملہ عالمی جمہوری نظام کیلئے امتحان

گریٹر مانچسٹر کی ڈائری… ابرار حسین
عمران خان، پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی، نہ صرف ایک سیاستدان بلکہ ایک وژنری شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستان کی سیاست میں ایک نئی روح پھونکی۔ ان کا سفر ایک کرکٹر سے لے کر ایک عوامی رہنما تک غیر معمولی اور قابلِ تقلید ہے۔ آج کی پاکستانی سیاست صرف اور صرف عمران خان کے اردگرد گھوم رہی ہے۔ عمران خان 5 اکتوبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ایچی سن کالج اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کرکٹ کے میدان میں قدم رکھا اور 1992 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کو پہلی بار عالمی چیمپئن بنایا۔ ان کی قیادت اور عزم نے انہیں قومی ہیرو بنا دیا۔ کرکٹ کے میدان میں ان کی کامیابیوں کونہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سراہا گیا۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان نے اپنی زندگی کو ایک نئے مقصد کے لیے وقف کیا۔ 1996 میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ان کی سیاست کا بنیادی مقصد کرپشن کا خاتمہ، انصاف کی فراہمی، اور ایک خودمختار پاکستان کی تشکیل تھا۔ ابتدائی دنوں میں ان کی جدوجہد سخت تھی، لیکن ان کے نظریے اور عزم نے انہیں آہستہ آہستہ عوام میں مقبول بنا دیا۔ 2018 میں عمران خان نے پاکستان کے 22ویں وزیرِاعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔ ان کی حکومت نے اصلاحات اور عوامی فلاح کے کئی منصوبے شروع کیے۔ احساس پروگرام، صحت انصاف کارڈ، اور کلین اینڈ گرین پاکستان جیسے کئی ایسے اقدامات ان کے عوام دوست ایجنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔ عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کا وقار بلند کرنے کے لیے کوششیں کیں۔ ان کی اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلے پر تقریر کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔عمران خان کی سیاسی زندگی تنازعات اور مشکلات سے بھرپور رہی۔ ان پر مختلف الزامات لگائے گئے اور آج بھی لگاے جا رہے ہیں۔ ان کی حکومت کو کئی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گو معاشی مشکلات اور مہنگائی نے عمران خان کی مقبولیت کو متاثر کیا، لیکن ان کے حامی انہیں ایک ایماندار اور محنتی لیڈر کے طور پر دیکھتے ہیں۔ عمران خان کا کردار اور قیادت نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہے وہ ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھتے ہیں جہاں انصاف، مساوات، اور ترقی ہو۔ ان کی شخصیت میں عزم، دیانت، اور مسلسل جدوجہد کی جھلک نظر آتی ہے۔ عمران خان کا سفر ایک عام انسان سے لے کر قومی لیڈر تک حیرت انگیز ہے۔ ان کی جدوجہد اور قربانیاں پاکستانی سیاست میں ایک نیا باب رقم کر چکی ہیں۔ عمران خان کے نظریات اور ان کی جدوجہد آنے والی نسلوں کے لیےسبق ہیں کہ اگر ارادے مضبوط ہوں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔ پاکستان کے عوام عمران خان کو ایک ایسے رہنما کے طور پر یاد رکھیں گے جنہوں نے ہمیشہ ملک کی بہتری کے لیے جدوجہد کی اور کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، اس وقت نظربندی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کی گرفتاری اور سیاسی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں جس میں ڈی چوک میں نہتے معصوم اور مظلوم نوجوانوں کو جس طرح شہیدکیا گیا اس نے جیلیانوالہ باغ کی یاد تازہ کر دی۔ ایسی صورتحال نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے جس سے، بین الاقوامی برادری کا کردار انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کو ترجیح دے۔ عمران خان کی نظربندی کے دوران ان کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں کو پاکستان کے حکام پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ قانونی اور شفاف طریقہ کار کو یقینی بنائیں۔ جمہوریت کا تحفظ ہر ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔ بین الاقوامی برادری کو پاکستان میں جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ عمران خان کی نظربندی کو سیاسی انتقام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دنیا کے اہم جمہوری ممالک کو پاکستان کے حکام کو باور کرانا چاہیے کہ سیاسی اختلافات کو دبانے کی بجائے، مذاکرات اور قانونی عمل کے ذریعے حل کیا جائے۔ بین الاقوامی اداروں اور ممالک کو پاکستان کی حکومت پر سفارتی دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ عمران خان کے ساتھ منصفانہ اور قانونی رویہ اپنائے۔ عالمی طاقتیں، خاص طور پر امریکا، برطانیہ، اور یورپی یونین، پاکستان کی قیادت کے ساتھ سفارتی بات چیت میں اس معاملے کو اجاگر کر سکتی ہیں۔ یہ دباؤ پاکستان کو اپنے داخلی مسائل کو جمہوری انداز میں حل کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ آزاد عدلیہ کی حمایت بین الاقوامی برادری کو پاکستانی عدلیہ کی آزادی کو مضبوط کرنے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ عدلیہ کا غیر جانبدارانہ کردار عمران خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے بین الاقوامی برادری کا کردار صرف انسانی حقوق کی حفاظت تک محدود نہیں بلکہ جمہوری اقدار کے فروغ اور انصاف کے اصولوں کو مضبوط بنانے کا بھی متقاضی ہے۔ عالمی برادری کو پاکستان کی سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کوئی بھی رہنما غیر منصفانہ سلوک کا شکار نہ ہو۔ عمران خان کا معاملہ عالمی جمہوری نظام کے لیے ایک امتحان ہے، جس میں شفافیت اور انصاف کی فتح ہونا ضروری ہے۔
یورپ سے سے مزید