معروف امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل پر اپنے ملازمین کی نجی ڈیوائیسز اور آئی کلاؤڈ اکاؤنٹس کی غیر قانونی طور پر نگرانی کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔
ایپل کے ملازم امر بھکتا نے کیلیفورنیا کی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں کمپنی پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ کمپنی ملازمین کے کام کے لیے استعمال کیے جانے والی ذاتی ڈیوائیسز پر سافٹ ویئر انسٹال کرتی ہے تاکہ ان کے ای میل، فوٹو لائبریری اور دیگر ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکے۔
مقدمے میں کمپنی پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ کمپنی کی پالیسی کے تحت ملازمین کو اپنی تنخواہوں اور کمپنی میں ملازمین کے ساتھ اختیار کیے جانے والے رویے کے بارے میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر بات کرنے سے روکا جاتا ہے۔
امر بھکتا کے قائم کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ مجھے اپنے کام کے بارے میں لنکڈ اِن پر شیئر کی گئی معلومات کو بھی ڈیلیٹ کرنے کو کہا گیا۔
امر بھکتا نے یہ بھی بتایا ہے کہ کمپنی کی پالیسیاں غیر قانونی طور ملازمین کو اظہارِ رائے کی آزادی سے روکتی ہیں۔
اس حوالے سے ایپل کے ترجمان نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ امر بھکتا کی جانب سے کیے گئے مقدمے میں مکمل حقائق نہیں بتائے گئے۔
ایپل کے ترجمان نے بتایا ہے کہ کمپنی کے ملازمین کو ہر سال باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے کہ اپنے کام کے بارے میں کس طرح سے تبادلۂ خیال کرنا ہے۔
یاد رہے کہ امر بھکتا کے وکیل ایپل کی ملازم 2 خواتین کی بھی نمائندگی کر رہے ہیں جنہوں نے اس سال جون میں ایپل پر انجینئرنگ، مارکیٹنگ اور ایپل کیئر ڈویژن میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم تنخواہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔