کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ظفراحمد راجپوت اور جسٹس عدنان اقبال چوہدری پر مشتمل دورکنی بینچ کے فیصلے کے باوجود سندھ ہائی کورٹ میں ریگولر اور آئینی بیچوں میں کیسز کی سماعت کا دائرہ اختیار کا تنازع طے نہ ہوسکا، توہین عدالت کی دائر درخواست کی سماعت پر جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ جو کیسز ریگولر بینچ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے ہم ان کو نہیں سنیں گے، جو کیسز آئینی بینچ کے لیے ہیں وہ کیسز وہی بینچ ہی سنے گا، وکلا کا موقف تھا کہ چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دورکنی بینچ کیسز کی سماعت کا دائرہ اختیار واضح کر چکا ہے، جن کیسز میں ریگولر بینچ فیصلہ دے چکی ہے عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار بھی اسی بینچ کو ہے، عدالت نے درخواستیں سماعت کے لیے آئینی بینچ کو بھیج دیں ، آئینی بینچوں کو بھیجے گئے کیسز میں غیر قانونی تعمیرات، زمینوں پر قبضہ، سول اور کریمنل کیسز شامل ہیں۔