اسلام آباد (ایوب ناصر) وفاقی دارالحکومت کے پولیس ناکے پولیس کی یونیفارم اور چوق و چوبند جوانوں کی نمائش کیلئے نہیں، اسلام آباد کے 25 لاکھ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کیلئے قائم کئے گئے ہیں، شہر اقتدار میں پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور سیکرٹریٹ کے علاوہ 97 ممالک کے سفارتخانے اور سفارتی عملہ بھی رہائش پذیر ہے۔
ناکوں پر مامور عملہ ذمہ دار لوگ ہیں جو پولیس رولز کے مطابق کسی بھی گاڑی یا موٹر سائیکل کو مشتبہ سمجھتے ہوئے روکنے اور پوچھ گچھ کے مجاز ہیں۔ احتجاجی مظاہرے سے گرفتار 750 افراد زیر تفتیش ہیں۔
اسلام آباد کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ ایوب ناصر کی قیادت میں ملاقات کرنے والے پانچ رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے پولیس پر لسانی تعصب کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس ’’منی پاکستان‘‘ ہے جس میں پنجاب، سندھ، کے پی کے، بلوچستان کے علاوہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت کے ڈومیسائل رکھنے والے اہلکار موجود ہیں۔
اسلام آباد کرائم اینڈ کورٹ رپورٹرز ایسوسی کے وفد کی آئی جی علی ناصر رضوی سے ملاقات میں صدر مظہر شیخ، جنرل سیکرٹری خرم ملک، ممبر گورننگ باڈی ابرار محمود اور ممبر گورننگ باڈی نیشنل پریس کلب اظہار خان نیازی شامل تھے۔ وفد نے کرائم رپورٹرز کو کام کے دوران درپیش معاملات پر گفت و شنید کی۔