• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی طاقتیں کشمیریوں کے حقوق نظر انداز نہ کریں، خطے کا امن مسئلہ کشمیر حل کرنے میں ہے، مقررین

برسلز( حافظ اُنیب راشد )کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام ایک ویبینار کے مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کو ہرگز نظرانداز نہ کرے۔ ویبینار جس کا عنوان ’’امن کی جانب، جموں و کشمیر کا مستقبل‘‘ تھا، میں متعدد یورپی، کشمیری اور پاکستانی دانشوروں اور بین الاقوامی امور کے ماہرین نے شرکت کی۔ویبینار کے دوران میزبانی کے فرائض چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے انجام دیئے۔ انہوں نے کہاکہ اس ویبینار کا مقصد کشمیریوں کے حق خودارادیت کو اجاگر کرنا اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔انہوں نے ویبینار کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی گونا گون مصروفیات کے باوجود کشمیریوں کے حقوق کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے اس پروگرام میں شریک ہوئے۔ علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے خلاف بھارتی فورسز کی طرف سے جاری مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے خطے میں امن اور انصاف کے لیے بین الاقوامی توجہ مبذول کروانے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ ہموار کرنے کے لیے کشمیریوں کی مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ویبینارمیں خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سیکرٹری جنرل پرویز احمد شاہ ایڈوکیٹ نے کہاکہ ہمیں ان کی آواز بننا ہے جن کی کوئی آواز نہیں سنتا۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی صورتحال سے ہم آزاد کشمیر کے نوجوانوں کو بھی آگاہ کررہے ہیں، اس حوالے سے خاص طور پر آزاد خطے کی یونیورسٹیوں کے دورے کررہے ہیں۔کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آئی آر) اسلام آباد کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کہاکہ کشمیری اپنے حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ضرورت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم اور ان کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جائے۔سابق رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد نے کہاکہ وہ کشمیری نژاد برطانوی سیاستدان ہیں اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے بطور رکن یورپی پارلیمنٹ بھی کوشش کی تھی کہ یورپ میں مسئلہ کشمیر، خاص طور پر کشمیریوں کے حقوق کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جاسکے۔مقبوضہ کشمیرسے تعلق والے انسانی حقوق کے علمبردار محمد احسن انتو جو انسانی حقوق کی حمایت میں طویل مدت بھارتی جیل میں مقید رہے، نے مقبوضہ کشمیر کی خواتین قیدیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہ ایسی خواتین بھی موجود ہیں جنہیں دور دراز کی بھارتی جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ان میں کچھ ایسی ہیں جن کی سزا ختم ہوجانے کے باوجود انہیں رہائی نہیں ملی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی سیکورٹی ایجنسیاں مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین کو بھی ہراساں کررہی ہیں۔بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر سید سبطین شاہ نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو جموں و کشمیر کے لوگوں پر مظالم کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ ان کی آواز ان کی مظلومیت کی داستانوں اور ظلم کے خلاف ان کی جدوجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے سیاسی اور اقتصادی اور انسانی حقوق اور ان کی ثقافتی اقدار اور قومی شناخت اس وقت سنگین خطرے سے دوچار ہے۔صدر جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فرنٹ فرانس کے صدر آصف جرال نے کہاکہ بیرون ممالک مقیم کشمیریوں کو متحد ہوکر مسئلہ کشمیر پر آواز بلند کرنی چاہیے خاص طور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف یکجا ہوکر آواز اٹھانی چاہئے۔جموں و کشمیر ڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد جوشی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام سنگین مصائب کا شکار ہیں، انہیں ہماری طرف سے حمایت اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔یورپی صحافی اور دانشور آندرے بارکس نے کہا کہ ایک ملین بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں عوام کو دبانے پر لگی ہوئی ہے۔ کشمیریوں کی آزادیاں اور حقوق سلب ہیں۔ہنگری سے تعلق رکھنے والے صحافی اور دانشور میکولاس کروانسکی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی میڈیا مسئلہ کشمیر کی طرف متوجہ نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کو زیادہ سے زیادہ کشمیریوں کے حقوق دنیا کے سامنے اٹھانے چاہئیں۔صحافی محمد ندیم بٹ نے مسئلہ کشمیر کو یورپ میں اجاگر کرنے کے لیے کشمیرکونسل ای یو کے عہدیداروں بالخصوص کونسل کے چیئرمین علی رضا سید کی خدمات کو سراہا۔ویبینار میں تقاریر کے بعد سوالات و جوابات کا سیشن بھی ہوا جس کے دوران مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق خاص طور پر حق خودارادیت پر ایک اچھا مباحثہ ہوا۔

یورپ سے سے مزید