اسلام آباد(ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ بھاگ کر نہیں جائینگے،جو کام کرسکتا ہوں کروں گا، استعفے کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں،بچوں سے متعلق آرٹیکل11تھری کی تشریح ضروری ہے، جسٹس مندوخیل کرسکتے ہیں، میں آئینی بینچ میں نہیں، چلڈرن کورٹس بنانے کی ضرورت ہے،آئندہ عدالت میں بچے کی بات سنیں۔ بچوں کے انصاف سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کردی۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپکے مستعفی ہونے سے متعلق افواہیں درست ہیں؟ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ پتہ نہیں آپ کو یہ فکر کہاں سے لاحق ہوئی، یہ سب قیاس آرائیاں ہیں، بھاگ کر نہیں جائیں گے۔ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ جو کام کر سکتا ہوں وہ جاری رکھوں گا، ابھی ایک کانفرنس پر آیا اسکے بعد دوسری پر جا رہا ہوں، ہاتھ میں نظام کو جتنا بہتر کرنے کا اختیار ہے وہ استعمال کریں گے۔قبل ازیں بچوں کے انصاف سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بچوں کے حقوق کا عدلیہ کو احساس ہے۔ بچے نہ صرف ہمارا مستقبل ہیں بلکہ ہمارا حال بھی ہیں۔ بچے کل کے لوگ نہیں بلکہ آج کے افراد ہیں۔ بچے اللہ کا تحفہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماتحت عدلیہ کے ججز کو بتانا چاہتا ہوں کہ بچوں کیلئے انصاف کس قدر اہم ہے۔ مفاد عامہ کے مقدمات سے کافی بہتری آتی ہے۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں عدالت آئیں۔ میں اگرچہ آئینی بینچ میں نہیں مگر ہم آپ کو کو سنیں گے۔انہوں نے خطاب کے دوران آئینی بینچ میں نہ ہونے کا بار بار تذکرہ کرتے ہوئے ہال میں موجود جسٹس جمال مندوخیل کو مخاطب کیا اور کہا کہ بچوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 11 تین کی تشریح کی ضرورت ہے، میں اب یہ تشریح کر نہیں سکتا آپ کر سکتے ہیں، آئی ایم سوری، مجھے یہ بار بار کہنا پڑ رہا ہے، مگر اب کیا کروں میں یہ تشریح کر نہیں سکتا۔