• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سٹی پراجیکٹ اساتذہ کو طلبہ کو بہتر طور پر سپورٹ میں مدد دے گا

لندن (پی اے) سٹی پراجیکٹ اساتذہ کو طلبہ کوبہتر طورپر سپورٹ میں مدد دے گا۔ دنیا کے سب سے بڑے صحت کے مطالعہ کے بعد جمع کردہ کسی ایک بچے کا ڈیٹا اساتذہ کو یہ سمجھنے میں مدد دے رہا ہے کہ وہ اپنے طلبہ کی بہتر معاونت کیسے کر سکتے ہیں۔ برن ان بریڈفورڈ نے 2007 سے 2010 کے درمیان شہر میں پیدا ہونے والے 13,500 سے زائد بچوں کی زندگیوں کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا ہے اور اب اس کے نتائج مقامی فیصلوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ پراجیکٹ کے تحت حالیہ سروے کے نتائج کو دیکھنے کے بعد جیمز لوڈر ڈکسنز ٹرینیٹی اکیڈمی کے اسسٹنٹ وائس پرنسپل نے کہا کہ اس کی وجہ سے اب اسکول اس بات پر توجہ مرکوز کر سکا کہ وہ کن طلبہ کو کس وقت ذہنی صحت کی اضافی معاونت فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحقیق کے نتیجے میں اساتذہ اب خود کو اس اعتبار سے خوش قسمت محسوس کرتے ہیں کہ ان کے پاس ان مسائل کا گہرا مطالعہ اور احساس موجود ہے، جن کے ذریعہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال اور کھیلوں تک رسائی میں طلبہ کی مدد کر سکتے ہیں۔ طلبہ کے یہ سروے گمنام طور پر مکمل کئے جاتے ہیں، سروے کے دوران حفاظت، ورزش اور ذہنی صحت جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ مسٹر لاؤڈر کا کہنا ہے کہ اس ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا کی وبا کے بعد اس وقت سوشل میڈیا کے دور میں زندگی کے بارے میں بہت تشویش پائی جا رہی ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب آپ نوعمر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں اسکول نے NHS اسکول میں سائٹ پر موجود سپورٹ نرس ورکرز کی تعیناتی کے عمل کی آزمائش کی تاکہ طلبہ کو اضطراب اور جذباتی مسائل میں مدد فراہم کی جا سکے۔ نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ طلبہ شہر کے دوسرے حصوں کے نوجوانوں کے مقابلے میں کم ورزش کر رہے تھے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جس پر ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ مسٹر لاؤڈر نے کہا ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم مزید ورزش، کھیل اور جسمانی تعلیم کو کیسے شامل کر سکتے ہیں؟ ایک 14 سالہ طالب علم نے کہا کہ اس طرح کے سروےکوئی خوف محسوس کئے بغیر مسائل کو اُٹھانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ اس نے کہا کہ یہ واقعی مددگار ہو سکتا ہے تاکہ آپ اپنے جذبات کے بارے میں بات کرنے کے طریقے تیار کر سکیں، خاص طور پر کیونکہ یہ گمنام ہیں کیونکہ کبھی کبھار لوگوں کو بات کرنے کے لئے کسی کو تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے یا وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا محسوس کر رہے ہیں۔ اس کی ہم جماعت ایک ساتھی نے کہا کہ اس پراجیکٹ میں حصہ لینا ایک طاقت دینے والاعمل تھا۔ یہ سروے بورن ان بریڈ فورڈ پروجیکٹ کا صرف ایک حصہ ہیں، جو یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ خاندانوں کی صحت اور فلاح و بہبود پر کون سے عوامل اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس اسکیم کے پرنسپل ڈیٹا سائنٹسٹ ڈاکٹر جان پِک ایونس نے کہا کہ یہ ایک ایسا مطالعاتی منصوبہ ہے، جو نوعمروں کی زندگیوں کو سمجھنے پر مرکوز ہے۔ یہ دراصل اس سب کا سب سے اہم پہلو ہے کہ نوجوانوں کو آواز دینا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سن رہے ہیں اور ہم اس پر کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یورپ سے سے مزید