اسلام آ باد ( نیوز رپورٹر)مدارس بل کی منظوری میں تاخیری حربے بیرونی دباؤ کا نتیجہ ہیں۔
دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے عمل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے کھل کر سامنے آ گئے۔قانون سازی روک کر قوم کے لاکھوں بچوں اور اساتذہ کو ان کے آئینی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔موجودہ ملکی حالات کسی قسم کے بحران کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔
دینی قوتوں کو اپنا حق چھین کر لینے پر مجبور نہ کیا جائے۔مدارس کے حوالے سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔
ان کی ہر آواز پر پاکستان بھر کے علماء، اہل مدارس اور عوام لبیک کہیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی ،جنرل سیکرٹری مولانا زاہدالراشدی، نائب امیر مولانا عبدالقیوم حقانی، سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالرؤف محمدی اور دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس سے متعلقہ بل کے روکے جانے پر ملک بھر کے دینی حلقوں میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے،پہلے پروپیگنڈہ کیا جاتا تھا کہ مدارس رجسٹریشن نہیں کرواتے اب جبکہ خود اہل مدارس اس حوالے سے ٹھوس قانون سازی چاہتے ہیں تو اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔