کراچی(ذیشان صدیقی/اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی چار روزہ سترھویں عالمی اردو کانفرنس۔جشن کراچی ادب و فنون کی تمام رنگینیاں سمیٹتے ہوئے وائے ایم سی اے گراؤنڈ میں اختتام پذیر ہوگئی، اختتامی تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے خصوصی شرکت کی جبکہ انور مقصود نے اپنی گفتگو سے تقریب کو چار چاند لگا دیے، ڈاکٹر جعفر احمد نے کلیدی خطبہ پیش کیا، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، معروف شاعر افتخار عارف، اسد محمد خاں، اظہر عباس، منور سعید، بشریٰ انصاری، غازی صلاح الدین، سہیل وڑائچ، مظہر عباس، اعجاز فاروقی، نور الہدیٰ شاہ، اشفاق حسین، صادقہ صلاح الدین بھی موجود تھے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے، مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس شہر میں بجلی، پانی، گیس اور روزگار نہیں ہے پھر بھی نوجوان نسل آج آج جشن کراچی کی تقریب میں بیٹھی ہے، میں یہاں یہ ضرور وضاحت کروں گا کہ الفاظوں کے چناؤکا مسئلہ تو ہو سکتا ہے لیکن انور مقصود کی حب الوطنی پر کوئی شک نہ کرے،۔ معروف دانشور و مزاح نگار انور مقصود نے کہاکہ کراچی میں ایک عمارت ہے برسوں بعد وہ سندھی ، بلوچی، پٹھان ، پنجابی اور مہاجروں کو اپنے پاس بلاتی ہے ، اس عمارت کا نام آرٹس کونسل ہے اور کہتی ہے کہ ایک چھت کے نیچے رہنا سیکھو، جو کراچی پہلے تھا اب آرٹس کونسل کی عمارت بن گئی ہے ، چار دن یہ کانفرنس ہوتی ہے، چار دن کی چاندنی ہے پھر اندھیری رات ہے۔آج میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ساٹھ سال سے لکھ رہا ہوں کتابیں پڑھ رہا ہوں ، میں شہیدوں سے مذاق نہیں کرسکتا ، ان کی وجہ سے اس سرزمین پر زندہ ہوں، انہوں نے میرے لیے جان دی ہے اور میں لکھ رہا ہوں، میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتا کہ ان کے بارے میں کچھ کہوں، زندوں کے بارے میں کہہ دیتا ہوں اب آئندہ نہیں کہوں گا، میرے سب دوست نہیں ، اگر کسی دکھ پہنچا ہے تو میں سب سے معافی مانگتا ہوں۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں خوش نصیب ہوں کہ میری گورننگ باڈی میرے بزرگ میرے ساتھ ہیں ، معروف شاعر افتخار عارف نے کہاکہ ساری دنیا میں یہ ذکر ہورہا ہے کہ کتاب ،تہذیب فنون پسپا ہورہے ہیں ایسے میں ہمارے شہر میں اتنے بڑے جشن کا اہتمام کرنا بہت بڑی کامیابی ہے، اتنے لوگ دنیا سے جارہے ہیں اور جو نہیں جارہے ان کو اپنے ملک کے مستقبل پر ، آپ پر اور اس بات پر یقین ہے کہ پاکستان اور کراچی اور ہمارا سندھ ترقی کرے گا اور بہت ترقی کرے گا۔ نور الہدیٰ شاہ نے کہاکہ کراچی والوں کو بہت مبارک ہو جو دیے ، چراغ بجھا دیے گئے تھے وہ آرٹس کونسل نے روشن رکھے ہیں۔آخری دن کا اختتام قوالی پر کیا گیا جس میں ایاز فرید اور ابو محمد نے محفل میں سماں باندھ دیا۔ کانفرنس کے آخری روز ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔