• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریبیز کا ایک اور ہولناک کیس آوارہ کتے نے تین لڑکوں کو کاٹ لیا

کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) سندھ میں ریبیز کا ایک اور ہولناک کیس سامنے آ گیا ہے۔ جیکب آباد کے تعلقہ گڑھی خیرو میں آوارہ کتے نے تین لڑکوں کو نوچ ڈالا جن میں سے پندرہ سالہ لڑکا ریبیز سے جاں بحق ہو گیا جبکہ 12سالہ بچے حیدر علی کو ریبیز انسیفلائٹس کی تشخیص کے بعد انڈس اسپتال کورنگی میں داخل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق مرض انتہائی خطرناک اور آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔متاثرہ بچے کے چچانے جنگ کو بتایا کہ تقریباً دو ماہ قبل ایک آوارہ کتے نے ان کے گھر کے باہر تینوں لڑکوں کو بری طرح کاٹا تھا۔ ان کے بھتیجے حیدر علی کو دونوں ہاتھوں اور ایک ٹانگ پر متعدد بار کاٹا گیاجس پر انہوں نے ویکسین بھی لگوائی لیکن دو ماہ بعد اس کی حالت بگڑ گئی اور اب وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کتے کے کاٹے سے متاثر پندرہ سالہ لڑکا بیس دنوں کے اندر انتقال کر گیا تھا جبکہ تیسرا پڑا امیر علی جس کی عمر چودہ سال تھی اب تک صحت مند ہے۔انڈس اسپتال کے شعبہ انفیکشیئس ڈیزیز کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق بچے کو بظاہر ریبیز ویکسین لگائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم مکمل اور مؤثر پوسٹ ایکسپوژر پروفیلیکسیس (PEP) فراہم نہیں کی گئی اور اس حوالے سے کوئی مستند ریکارڈ موجود نہیں۔ بچے میں ریبیز کی شدید اور نمایاں علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں، جن میں پانی سے خوف، ہوا سے خوف، شدید بے چینی اور اضطراب شامل ہیں جس کے بعد بیماری تیزی سے بگڑ کر جان لیوا مرحلے میں داخل ہو گئی۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کورنگی کے علاقے جمعہ گوٹھ میں ایک ریبیز زدہ کتے نے ایک ہی دن میں 20 شہریوں کو کاٹ لیا تھا جبکہ اسی ہفتے ایک 17 سالہ لڑکی بھی ریبیز کے باعث جاں بحق ہو گئی تھی۔ روزنامہ جنگ میں مذکورہ واقعے کی خبر شائع ہونے کے اگلے روز چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے ریبیز سے بچاؤ کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس طلب کیاجس میں تمام ڈویژنل کمشنرز، محکمہ صحت، لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ، انڈس اسپتال اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ میں 250 ریبیز مراکز فعال ہیں اور مزید 20 مراکز قائم کئے جا رہے ہیں ۔
اہم خبریں سے مزید