لندن (پی اے) وہ برانڈز، جو غیر صحت بخش غذائیں بناتے ہیں، حکومت کی جانب سے جنک فوڈ کے اشتہارات پر پابندی سے بچ جائیں گے۔ اگر ان کے اشتہارات میں قواعد کی خلاف ورزی کرنے والی مصنوعات نہیں دکھائی جاتی ہیں۔ اکتوبر 2025سے ایسی غذائیں، جن میں چکنائی یا چینی کی مقدار زیادہ ہو، رات 9بجے سے پہلے ٹیلی ویژن پر یا بامعاوضہ آن لائن اشتہارات میں اشتہار نہیں دیا جا سکے گا لیکن نئے ضوابط میں پابندیاں، جن کا مقصد بچپن کے موٹاپے سے نمٹنا ہے، صرف اشتہار میں قابل شناخت مصنوعات پر لاگو ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ فاسٹ فوڈ چینز کے اشتہارات، مثال کے طور پر اس وقت تک پابندیوں کا سامنا نہیں کریں گے جب تک کہ ان میں برگر یا فرائز جیسی مصنوعات شامل نہ ہوں۔ نئی پابندی بورس جانسن کی حکومت کے منظورکردہ ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر ایکٹ 2022 میں اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے متعارف کرائی گئی ہے، جس نے مصنوعات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ انگلینڈ میں پانچ میں سے ایک سے زیادہ بچے پرائمری اسکول شروع کرنے تک زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے جانے تک یہ شرح تین میں سے ایک سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ منگل کو جب نئے قواعد شائع کئے گئے تو بات کرتے ہوئے وزیر صحت ویس سٹریٹنگ نے کہا کہ موٹاپا ہمارے بچوں کو زندگی کی بہترین شروعات سے محروم کر دیتا ہے، انہیں زندگی بھر صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور این ایچ ایس پر اربوں کی لاگت آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت ٹی وی اور آن لائن دونوں جگہوں پر بچوں پر جنک فوڈ کے اشتہارات کو نشانہ بنانے کے لئے اب ایکشن لے رہی ہے۔ پابندی کے تحت اشتہارات کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر کوئی پروڈکٹ 13میں سے کسی ایک زمرے میں آتا ہے اور اسے حکومتی اسکورنگ سسٹم میں نمک، چکنائی، چینی اور پروٹین سمیت غذائی اجزاء کے تجزیہ کے بعد کم صحت مند قرار دیا جاتا ہے۔ پابندی کی زد میں آنے والی مصنوعات میں فاسٹ فوڈ، سافٹ ڈرنکس اور تیار کھانے کے ساتھ ساتھ پیسٹری، سیریل بار اور میٹھے دہی شامل ہیں صحت کے کارکنوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے لیکن پابندیوں کی تفصیلات، جو اس ہفتے کے اوائل میں منظر عام پر آئی ہیں، نے یہ بھی ظاہر کیا کہ میٹھے ناشتے کے سیریلز، کرمپیٹس اور دلیہ کی بعض اقسام بھی اس پابندی کی زد میں آئیں گی، جس پر کچھ کاروباری مالکان کی جانب سے تنقید کی گئی۔ʼلوفولزʼ کیتھرین جینر، اوبیسٹی ہیلتھ الائنس کی ڈائریکٹر، جو کہ ہیلتھ مہم چلانے والوں کے لئے ایک سائبان گروپ ہے، نے پابندی میں برانڈز کو شامل کرنے کے لئے دلیل دی تھی اور کہا تھا کہ وہ فرموں کو اپنی مصنوعات کو صحت مند بنا کر جواب دینا چاہیں گی۔ یہ ایک مثالی چیز ہوگی لیکن وہ صرف برانڈ دکھا کر اسے حاصل کر سکتے ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ اس سے اوپر اور اس سے آگے کیا اثر پڑے گا۔ ہم منصوبہ بندی کے مطابق پابندیوں کے بہت حامی ہیں لیکن مستقبل میں مجھے لگتا ہے کہ ہم یہ دیکھنا چاہیں گے کہ خامیاں کہاں بند کی جا سکتی ہیں۔ کھانے پینے کے کچھ برانڈز پہلے ہی ایسے اشتہارات تیار کر رہے ہیں، جو کسی بھی پابندی سے قطع نظر، ٹی وی اور سوشل میڈیا دونوں پر اپنی مصنوعات کی نمائش نہیں کرتے۔