کراچی(نیوز ڈیسک)غزہ کےطبی ماہرین نےگزشتہ روز بتایا کہ محصورپٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں صحافی ایمان الشانتی، ان کے شوہر اور ان کے تین بچوں سمیت کم از کم38فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے اکثریت بیت لاہیہ میں ایک مکان پر کیے گئے حملے میں شہید ہوئی۔صحت کے حکام نے بتایا کہ بیت لاہیا کے حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 22افراد شہید ہوئے۔ لواحقین نے سوشل میڈیا پر مرنے والوں کے نام درج کر دیئے۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے بتایا کہ 30 سےزائد افراد اس کثیر المنزلہ عمارت میں مقیم تھے جب یہ حملہ ہوا، اور خاندان کے متعددافراد لاپتہ ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حماس کے جنگجوؤں کو کمال عدوان اسپتال کے قریب نشانہ بنایا، جو بیت لاہیا اور جبالیہ کے درمیان واقع ہے، اسپتال دو ماہ سے اسرائیلی محاصرے میں ہے۔ لیکن فلسطینی صحت کےحکام اور میڈیا کی طرف سے رپورٹ کردہ ہلاکتوں کی تعداد کو غلط اور فوج کی معلومات سے متصادم قرار دیا۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ محصور علاقے بیت حنون میں اسرائیلی فضائی حملے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے، امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملبے تلے متعدد افراد دبے ہوئے ہیں۔طبی ماہرین نے بتایا کہ اس سے قبل نصیرات کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم سات فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔فلسطینی سول ایمرجنسی سروس اور طبی ماہرین نے بتایا کہ غزہ شہر میں دو گھروں اور ایک ہجوم پر تین الگ الگ اسرائیلی فضائی حملوں میں نو دیگر افراد شہیدہوئے، جن میں صحافی ایمان الشانتی، ان کے شوہر اور ان کے تین بچے شامل ہیں۔فلسطینی یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ایمان الشانتی اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے والی 193ویں صحافی ہیں۔ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے الگ الگ فضائی حملوں میں حماس کے دو سینئر مسلح کمانڈروں کو شہیدکر دیا جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر سرحد پار حملے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔