اسلام آباد( تنویر ہاشمی، مہتاب حیدر) پاکستان کی مالی سال2027میں قرض کی بلحاظ جی ڈی پی شرح کم ہو کر66.6فیصد پر آجائیگی جو کہ مالی سال 2025میں68.6فیصد ہے، وزارت خزانہ نے آئندہ تین سال2025-27کی قرض کے پائیدار تجزیہ ( ڈی ایس اے) رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ کے مطابق غیر یقینی صورتحال کے باعث گراس فنانسنگ کی بڑھتی ہوئی مانگ برقرار رہے گی تاہم شرح سود میں کمی اور مالیاتی بہتری کے باعث قرض کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح کم ہو جائیگی، گراس فنانسنگ مانگ( جی ایف این ) کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح 25.4فیصد سے کم ہو کر مالی سال2027میں19.5فیصد پر آجائے گی، رپورٹ کے مطابق ہیٹ میپ میں بیرونی اور مقامی عوام کے تناظر میں قرض کے محرک جاری رہیں گے اور درمیانی مدت کے دوران قرض کے محرکات میں بہتری کے باوجود حکومتی قرض کا رسک اوپر ہی رہے گا، ہیٹ میپ کے مطابق رواں مالی سال قرض کی بلحاظ جی ڈی پی شرح 70.4فیصد رہے گی ، رپورٹ کے مطابق پاکستان پرائمری بیلنس کے جھٹکوں کو سہنے کیلئے پاکستان کے پاس محدود گنجائش ہے، مالی سال 2027میں طے شدہ پرائمری بیلنس میں 50فیصد کمی کی صورت میں قرض بلحاظ جی ڈی پی شرح 69.4فیصد پر بھی جاسکتی ہے، تاہم درمیانی مدت کے دوران یہ مستحکم رہے گی ، اسی طرح جی ایف این کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح کے باعث قرض کی مانگ میں اضافہ ہوگا، اگر پرائمری بیلنس متاثر ہوتا ہے تو پرائمری خسارہ پیدا ہو سکتا ہے جو کہ تاریخی اوسط 1.6فیصد پر رہا ہے، اور اس سے قرض کی بلحاظ جی ڈی پی شرح 73.1فیصد پر جاسکتی ہے۔