اسلام آباد (مہتاب حیدر) انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ (آئی پی او آر) نے ایک سروے کیا ہے اور پتہ چلا ہے کہ مقامی مارکیٹ میں فروخت ہونے والے سگریٹ کے کل 264 برانڈز میں سے 245 برانڈز نان کمپلائنٹ ہیں۔ یہ نان کمپلائنٹ برانڈز قومی خزانے میں ٹیکس ادا نہیں کر رہے اور سالانہ بنیادوں پر قومی خزانے کو تقریباً 324 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آئی پی او آر سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سگریٹ پر ٹیکسوں میں 200 فیصد اضافے کے بعد کھپت کم نہیں ہوئی؛ بلکہ یہ ٹیکس ادا کرنے والے برانڈز سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کرنے والے برانڈز میں منتقل ہو گیا۔ سروے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 58 فیصد برانڈز بغیر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم (ٹی ٹی ایس) اسٹیمپ کے ریٹیل مرحلے پر فروخت ہو رہے ہیں اور 42 فیصد کمپلائنٹ برانڈز ہیں۔ اسمگل شدہ سگریٹ کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ 35 فیصد برانڈز اسمگل شدہ برانڈز ہیں اور 65 فیصد مقامی طور پر نان ڈیوٹی ادا کیے جانے والے سگریٹ ہیں۔ پاکستان ٹوبیکو کمپنی، فلپ مورس اور خیبر ٹوبیکو سے تعلق رکھنے والے تین مینوفیکچررز کے صرف 19 برانڈز 162.25 روپے فی پیکٹ کی کم از کم قانونی قیمت سے زیادہ فروخت کر رہے ہیں۔