اسلام آباد ( رانا غلام قادر ) قومی اسمبلی میں جمعرات کے روز بھی وفاقی وزارء کی غالب اکثریت ایوان سے غیر حاضر رہی۔ صرف ایک وزیر قانون و پارلیمانی امور سنیٹر اعظم نذیر تارڑ اور متعلقہ پا ر لیمانی سیکرٹریز اجلاس میں موجود تھے پیپلز پارٹی واک آئوٹ کرگئی پیپلزپارٹی کےسید نوید قمر نے پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ دوبارہ نجکاری کی بات ہو رہی ہے،پہلی کوشش میں ناکامی ،کیسے خامیوں کو دور کریں گے پیپلزپارٹی کے مرزا اختیار بیگ نے کہاکہ جس طرح پہلی بڈنگ کرائی وہ غیر پیشہ ورانہ تھی، ابھی تک ایک بھی روڈ شو نہیں ہوا، پی آئی اے کے پروفیشنل روڈ شوز کریں ؟ وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے جواب دیا کہ یورپ کیلئے روٹس بحال ، نئی صورتحال میں بہتربڈز کیلئے پر امید ہیں ۔رواں سیشن کے دوران ممبران کےمسلسل احتجاج ‘ڈپٹی اسپیکر کی تنبیہ اور وزیراعظم کو شکایتی خط بھی وفاقی وزرا کو قومی اسمبلی میں حاضری کا پابند نہ بناسکا۔ مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے اراکین نے وزراء کی عدم حاضری کے خلاف بطور احتجاج ا یوان سےواک آؤٹ کیا جبکہ اجلاس کے دوران اراکین نے پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ بھی اٹھادیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی کی زیر صدارت شروع ہوا تو آغاز میں صرف18اراکین اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ موجود تھے۔رائے حسن نواز کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری سعد وسیم شیخ نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر کی تقرری کا اختیار وفاقی کابینہ کے پاس ہےگریڈ 21اور گریڈ 22کے افسر کو چیئرمین ایف بی ار تعینات کیا جا سکتا ہے۔ نجی شعبہ سے بھی چیئر مین ایف بی آر کی تقرری کی جاسکتی ہے۔شر میلا فاروقی کے سوال پر پار لیمانی سیکر ٹری بر ائے تعلیم فرح ناز اکبر نے کہا کہ ایچ ای سی نے حکومت سے جو بجٹ مانگا وہ نہیں ملا صوبوں سے درخواست کی تو انھوں نے بیل آؤٹ پیکج دیے۔