• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں بیٹھے بزرگوں اور افسران کو انٹرنیٹ کی سمجھ نہیں، ڈیجیٹل بل لاؤں گا، بلال بھٹو

جامشورو (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر پاکستان کی آئندہ نسلوں کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے "جنگی بنیادوں پر اقدامات" کرنے اور پائیدار ترقی کے لیے انٹرنیٹ تک نوجوانوں کی بلاامتیاز و بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے نئی قانون سازی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اس میں نوجوانوں کی آراء کو مقدم رکھنے پر زور دیا ہے،اسلام آباد میں بیٹھے بزرگوں اور افسران کو انٹرنیٹ کی سمجھ ہی نہیں، ڈیجیٹل بل لاؤں گا،ڈیجیٹل حقوق کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی ، فائبر آپٹیکل کیبل اور وائبل انٹرنیٹ اسٹرکچر مستقبل، بغیر رکاوٹ رسائی بنیادی حق ہے،اضافی بجلی کے دعوؤں کے باوجود عوام کو بجلی نہ ملنا بڑا مذاق ہے ، کب تک حکومت مہنگی بجلی بناتی رہے گی۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری بیان کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے سندھ یونیورسٹی جامشورو میں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی 65 فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کانووکیشن میں موجود طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، آپ اس ملک کے مستقبل ہو، اس ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے ملک کے نوجوانوں کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ بنانے والے اور اہم فیصلے کرنے والے لوگ ساٹھ سال کی عمر کے ہوتے ہیں جو نوجوانوں اور ان کے مستقبل کے متعلق سوچتے ہی نہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ جدید دور میں انٹرنیٹ کی افادیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آج اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے فائبرآپٹیکل کیبل اور وائبل انٹرنیٹ اسٹرکچر مستقبل ہے۔ انہوں نےآج کی دنیا میں انٹرنیٹ تک سستی اور ناقابل رکاوٹ رسائی سب کا بنیادی حق قرار دیا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ماضی کی طرح آج بھی سنسر شپ موجود ہے، کیونکہ آج بھی کہیں نہ کہیں یہ ڈر موجود ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے عوام اپنے حق کی آواز بلند نہ کرلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے بزرگوں اور افسران کو انٹرنیٹ کی سمجھ ہی نہیں، کیونکہ وہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے۔ لیکن انٹرنیٹ بند یا اس کی اسپیڈ کم کرنے سے نوجوان متاثر ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے ڈیجیٹل حقوق کے لیے جدوجہد کرنی ہے۔ یہ ہمارا جمہوری حق ہے، ہم اپنے جمہوری حق کے لیے لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی زیرِ قیادت عوامی حقوق کے لیے کی گئی تاریخی جدوجہد میں بھی طلبہ نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اسی وجہ سے طلبہ یونینز پر آج تک پابندی عائد ہے، کیونکہ وہ لوگ طلبہ سے ڈرتے ہیں۔ پی پی پی چیئرمین نے نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ڈیجٹیل بل آف رائٹس لانے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔ ہمیں ڈیجیٹل حقوق کے لیے قانون سازی کی جدوجہد کرنا ہوگی۔ میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں جاکر طلبا سے ان کی حمایت مانگوں گا تاکہ (حکومت سے) ایسا ڈیجیٹل بل مانگوں (منظور کرواوَں) جسے ہم لکھیں گے۔ آپ سب لوگ انسٹا گرام، فیس بک، ایکس پر مجھے تجاویز دیں۔ پھرمیں آپ سب کا نمائندہ بن کر قومی اسمبلی جاؤں گا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ یونیورسٹی کے طلباء کے سامنے ماحولیاتی تبدیلی کے اشو پر بھی تفصیلی بات کی اور اس معاملے کو دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آنے والی نسلوں کے لیے بھی سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پہاڑوں پر موجود برف پگھل جائے گی تو ہماری نئی نسلوں کے لیے خطرہ یہ ہوگا کہ انہیں غیرمعمولی سیلابوں کا سامنا کرتے رہنا ہوگا۔ کوہ ہمالیہ جو ہمیں صدیوں سے دریائے سندھ کے ذریعے پانی پہنچا رہا ہے، وہ پگھل جائے گا تو ہمارے بہت بڑا خطرہ سامنے کھڑا ہوگا، پاکستان اس خطرے سے نمٹنے اور ادراک کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

اہم خبریں سے مزید