کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری تحریک انصاف،سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ ممکن ہے بانی پی ٹی آئی ایک ڈیڑھ ماہ میں رہا ہوں گے،آج کے دور میں فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا اپنے گلے میں پھنداڈالنے کے مترادف ہے،چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ، مشاہد حسین سید نےکہا کہ پاکستان میں مذاکرات کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں نکلا۔یہ نیٹ پریکٹس ہے اصل مذاکرات بعد میں ہوں گے،ٹرمپ کے لئے تھری آئیز انڈیا،اسرائیل اور عمران بڑے اہم ہوگئے ہیں ۔جنرل سیکریٹری تحریک انصاف،سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ ممکن ہے بانی پی ٹی آئی ایک ڈیڑھ ماہ میں رہا ہوں گے۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی بالکل ممکن ہے ۔ بہت سے ایسے راستے ہیں جن پر چل کریہ نتیجہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔بانی پی ٹی آئی پر جتنے مقدمے بنانے تھے وہ مقدمے بن چکے۔ اب ہر مقدمہ حکومت پربوجھ بنتا جارہا ہے۔ایک کے بعد دوسرا مقدمہ پہلے مقدمے سے زیادہ کمزور ہے۔ فوجی عدالتوں کا جو معاملہ ہوا ہے، منصوبہ سازوں نے یہ نہیں سمجھا تھا کہ دنیا بدل چکی ہے۔آج کے دور میں فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا اپنے گلے میں پھندا ڈالنے کے مترادف ہے۔ دنیا کا ضمیر اب یہ نہیں مانتا کہ سیاسی کارکنوں کوفوجی عدالتوں کے ذریعے سزا دلوائیں۔ اگر کسی کا یہ خیال تھا کہ فیض حمید کے ساتھ عمران خان کو شامل کریں گے تو یہ بالکل خام خیالی تھی۔منصوبہ سازوں کی کمزوری کھل کر سامنے نظر آرہی ہے۔ 25کروڑ کے ملک کوآپ جبر،جھوٹ فریب ، تشدد کی بنیاد پر نہیں چلا سکتے۔26نومبر کو لاشیں گریں اس دن ریاست کی طرف سے جبر ہوا۔ 2 جنوری کو مذاکرات میں شریک ہوں گا۔امید کرتا ہوں کہ2 جنوری سے پہلے ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرادی جائے گی۔ملک میں مصنوعی نظام قائم ہے جو زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔ہم نے ملک کو شرافت، آئین و قانون کی ڈگر پر واپس لانا ہے۔ملک میں پی ٹی آئی سمیت سب کے لئے سیاسی اسپیس ختم کردی گئی ہے۔ ہمارے کچھ مطالبات پر فوری عمل ہونا چاہئے۔9مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ ہزاروں کی تعداد میں ہمارے کارکنان جیلوں میں ہیں انہیں رہا کیا جائے۔ہمارے مسائل کا فوراً حل نکلنا چاہئے۔ہم نہیں چاہتے کہ باہر سے بیٹھ کر کوئی پاکستان میں حکومتوں کا فیصلہ کرے۔مخاصمت کا ماحول اب چھٹنے جارہا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ عوام کی خواہش کے مطابق ملک کو چلنے دیا جائے۔مداخلت کو ختم کیا جائے، تاکہ عدلیہ اور الیکشن کا نظام آزاد ہو۔ملک کا نظام منفی رویوں پر مبنی ہے وہ ختم ہوجاتا ہے تو خوش آئند ہے۔