کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینیٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کے موجودہ الاؤنسز پر نظرثانی یا نئے الاؤنس دینے کے لیے وزیر خزانہ کی سربراہی میں آٹھ رکنی کمیٹی کی تشکیل قابل مذمت ہے۔کمیٹی ایسے ارکان پر مشتمل ہیں جو براہ راست مستفید ہونگے، جو اپنے دعوے میں خود منصف نہ ہونے کے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ وزیر خزانہ نے، ایک ہفتہ قبل ہی، این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کرنے کے بارے میں بات کی تھی، جو کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے دی گئی مالیاتی تقسیم کو واپس لینے کے مترادف ہے۔ یہ وزیر خزانہ کے دوہرے معیار کی عکاسی ہے۔ یہ نظرثانی یکم جولائی 2024 میں کئے گئے 25 فیصد تنخواہ میں اضافے کے علاوہ ہے،رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے محصولات کی وصولی میں صرف 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو کہ جون 2025 تک 12.97 ٹریلین روپے حاصل کرنے کے ہدف 40 فیصد سے کم ہے۔وفاقی حکومت اپنی بیوروکریسی کے شاہانہ طرز زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنا چاہتی ہے۔