کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ کے میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی لیڈر تحریک انصاف سینیٹ، سینیٹر بیرسٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ جب تک مذاکرات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی آمادگی نہیں ہوگی تب تک ڈائیلاگ کامیاب نہیں ہوں گے۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل لوگوں کی سوچ مثبت ہے،مذاکراتی ٹیم مذاکراتی عمل کا حصہ ہے مگر فیصلہ بانی پی ٹی آئی خود کریں گے،مشیر وزیراعظم برائے قانون و انصاف ،بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ مذاکرات کا عمل شروع ہونا خوش آئند ہے۔سیاسی تقسیم کو کم کرنے میں مذاکرات اہم چیز ہے،پی ٹی آئی کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے تین چار لوگ نہیں تھے۔2 جنوری کو دیکھنا ہوگا کہ تحریک انصاف کے وہ تین چار اہم لوگ مذاکرات میں شریک ہوتے ہیں یا نہیں،میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرا ت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا۔مذاکرات کا آغاز بظاہرخوشگوار نظر نہیں آتا۔ مذاکراتی کمیٹیوں کا پہلا اجلاس تھا اس میں حکومت کی جانب سے بھرپور ٹیم نے شرکت کی۔پی ٹی آئی کے اہم رہنماجو مذاکراتی کمیٹی میں شامل تھے مختلف وجوہات کی بناپر غیر حاضر نظر آئے۔کیا یہ مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے؟پارلیمانی لیڈر تحریک انصاف سینیٹ، سینیٹر بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی عدالتوں سے ہی فیصلے لے گی جس طرح توشہ خانہ، سائفر اور نکاح کیس میں لئے۔پارٹی کی سیاسی حکمت عملی اس طرح چلنی چاہئے جیسے مذاکرات نہیں ہورہے۔جب تک مذاکرات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی آمادگی نہیں ہوگی تب تک ڈائیلاگ کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوش آئند ہے کہ مذاکرات کی کچھ شروعات تو ہوئی۔ ہم نے جب مذاکرات کے دروازے کھولے تو حکومت نے انکار کیا جس پر تنقید ہوئی۔حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل لوگوں کی سوچ مثبت ہے۔ جوڈیشل کمیشن اور اسیروں کی رہائی کا مطالبہ آج کیا جانا چاہئے تھا۔ہمارا فیصلہ بانی پی ٹی آئی خود کریں گے۔مذاکراتی ٹیم مذاکراتی عمل کا حصہ ہے مگر فیصلہ بانی پی ٹی آئی خود کریں گے۔حکومتی مذاکراتی ٹیم بھی اپنی قیادت سے ہدایت لے کر آتے ہیں۔حکومتی سائڈ پر اہم اسٹیک ہولڈر اسٹیبلشمنٹ ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ راضی نہیں ہو گی تومذاکرات کی کامیابی کی امید نہیں کرنی چاہئے۔عطا تارڑ کا بیان غلط اور دباؤ قائم کرنے کا حربہ ہے۔ قوم پی ٹی آئی کے ساتھ ہے توہماری جیت ہے ۔ ہم مذاکرات کرکے بڑا پن دکھا رہے ہیں۔یہ نہ سمجھا جائے کہ یہ ہماری کمزوری ہے۔ہم کوئی این آر او نہیں مانگ رہے ۔